کابل:کمیشن برائے سابق افغان عہدیدار ان اور سیاسی شخصیات کی واپسی اور ان سے مواصلات کے حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً ایک ہزار کاروباری افراد اور سیاسی/فوجی شخصیات افغانستان واپس آچکی ہیں۔کمیشن کے سربراہ شہاب الدین دلاور نے طلوع نیوز کو بتایا کہ سابق وزرا ، گورنرز، فوجی جنرل اور دیگر سیاسی و عسکری شخصیات کی ایک بڑی تعداد افغانستان واپس آ چکی ہے۔دلاور نے تمام افغان سیاسی شخصیات اور سرمایہ کاروں کو تلقین کی ہے کہ وہ افغانستان واپس آ جائیں اور ملک کی ترقی و اسے خوشحال بنانے میں حصہ لیں۔
دلاور نے کہا کہ ملک واپس آنے والوں میں اعلیٰ اور نچلے درجے کے عہدے دار ان بھی شامل ہیں اور یہ تعداد سینکڑوں نہیں بلکہ شاید ایک ہزار ہے۔ ہم نے اپنے ہم وطنوں کے لیے اپنے ملک واپس آنے کی راہ ہموار کر دی ہے ۔دریں اثنا سیاسی ماہرین نے کہا کہ افغانستان تمام افغانوں کا گھر ہے اور حکومت کو واپس آنے والی شخصیات سے ملک کو درپیش مختلف مسائل پر مشاورت کرنی چاہیے۔ایک سیاسی تجزیہ کار محمد حسن حق یار نے کہا کہ حکومت کو ان کے وقار، شخصیت اور ذمہ داریوں کا تحفظ اور احترام کرنا چاہیے، اور کچھ معاملات پر ان سے مشاورت بھی کرنی چاہیے۔
ایک دیگر سیاسی تجزیہ کار سید بلال احمد فاطمی نے کہا کہ انہیں اس سمت قدامات کرنا چاہیے تاکہ وہ افغان کیڈرز جو20تا30سال سے مغرب اور دیگر غیر ملکی ممالک میں موجود ہیں، ان سے رابطہ قائم کیا جائے ، مدعو کیا جائے اور انہیں یہ مراعات فراہم کی جائیں۔کمیشن برائے واپسی اور سابق افغان عہدیداروں اور سیاسی شخصیات کے ساتھ رابطے 1401 (شمسی سال) میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصدم افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد ملک چھوڑ دینے والی سیاسی، فوجی شخصیات اور دیگر افراد کی واپسی کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
