اسلام آباد: سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے اس دعوے کے ساتھ ہی کہ فوج اب’ حکومت میں بھی ایک حکومت‘ سے آگے بڑھ کر’ حکومت پر ایک اور حکومت‘ کی شکل اختیار کر چکی ہے ، پاکستان کی حزب اختلاف کی اہم جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کی فوج کے اعلیٰ عہدیداران کو ملکی سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر بلاول بھٹو زرداری کے زیر اہتمام کانفرنس میں ،جس میں کم و بیش تمام حزب اختلاف رہنماموجود تھے، لندن سے،جہاں وہ اپنے علاج کی غرض سے گئے ہوئے ہیں، ویڈیو لنک کے توسط سے حصہ لیتے ہوئے نواز شریف نے اپنی شعلہ بیان تقریر میں کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا یک بڑا باب فوجی تانا شاہوں کی حکمرانی یا منتخب حکومت کی موجودگی میں فوج کے زیر انتظام ایک متوازی حکومت پر محیط رہا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کانفرنس کے کچھ حصے زیادہ تر ٹی وی چینلوں نے حذف کر دیے ۔نواز شریف نے کہا کہ حکومتی معاملات میں فوج کاعمل دخل اتنا بڑھ چکا ہے کہ اس کی ابھی تک ”ھکومت میں حکومت کی حیثیت بڑھ کر ’ حکومت پر حکومت‘ ہو گئی ہے۔اور سارے مسائل کی جڑ یہی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہماری لڑائی وزیر اعظم عمران خان سے نہیں ان طاقتوں سے جنہوں نے عمران خان کی ناجائز حکومت ملک پر مسلط کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاںایک جانب احتساب کے نام پر سیاسی لیڈروں کو تسلسل سے نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب ڈکٹیٹرز آئین تلپٹ کر کے اور ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کر کے پاک و طاہر بنے آزاد گھو م رہے ہیں۔
اس ضمن میں انہوں عمران خان کے مشیر اعلیٰ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے سربراہ ریاٹائرڈ جنرل عاصم سلیم باجوا کی مثال پیش کی ۔کہ ان کے خلاف تمام ثبوت ہوتے ہوئے بھی احتسابی عمل شروع نہیں کیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ وہ صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ملک کی عنان حکومت منتخب رہنماو¿ں کے ہاتھ میں ہو اور وہی اقتصایات دیکھے اور خود خارجہ پالیسی وضع کرے۔
