نئی دہلی:خود کو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے حوالے کر دینے والا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا بڑا لیڈر اور سابق ترجمان احسان اللہ احسان اس محفوظ مکان سے، جہاں اسے گذشتہ ڈھائی سال سے رکھا گیا تھا،فرار ہو گیا۔
پاکستان مقیم ذرائع نے سنڈے گارجین کو بتایا کہ احسان اللہ احسان 11جنوری کو فرار ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس کے فرار ہونے کے فوراً بعد پاکستانی فوج نے صوبہ خیبر پختون خوا کے مہمند ضلع کے صافی سب ڈویژن میں ا سکے آبائی گاؤں سگی بالا پہنچی اور اس کا اتہ پتہ معلوم کرنے کی کوشش میں اس کے باپ شیر محمد، بھائی شفیق اور اس کے چچا شیر بہادر کو حراست میں لے لیا۔احسان کی بیوی اور دو بیٹیاں روپوش ہو گئیں اور فوج ابھی تک ان کا سراغ نہیں لگا سکی۔
اس کی خود سپردگی کے محض چند روز بعد26اپریل 2017کوپاکستانی فوج نے س اس کا ایک اقبالی بیان جاری کیا تھا جس میں احسان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالسس ونگ(را) کے لے کام کر رہا تھا۔
دسمبر 2018کو پاکستان ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے احسان سے کسی بھی قسم کی نرمی برتنے سے حکومت کو روک دیا تھا۔طالبان کے ذرائع نے ، جس نے2017میں سنڈے گارجین سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ پاکستانی فوج نے 17اپریل2017کو اسے میڈیا کے رو برو پیش کیا تھا،احسان کو افغانستان کے صوبہ پکٹیکا سے آئی ایس آئی حمایت یافتہ افراد کے ذریعہ مزید تین دیگر کے ساتھ گرفتار کیا گیاتھا۔