اسلام آباد: پاکستانی فوج کے خلاف، دہشت گرد گروپوں کے دوبارہ سر ابھارنے کی مذمت اورلاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کرنے کے دیرینہ مطالبہ پر زور ڈالنے کے لیے جنوبی وزیرستان کے وانا شہر میں ہوئے پشتون اتحادمارچ میں لوگوں کی کثیر تعداد نے حصہ لیا۔پشتون لانگ مارچ وفاقی قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے، جہاں وہ طویل عرصہ سے فوجی کارروائیوں،اندرونی نقل مکانی ، نسلی تفریق اور سلامتی دستوں کے ہاتھوں جبراً لاپتہ کیے جانے کا نشانہ بنائے جارہے ہیں،نوجوان پشتونوں کی زیر قیادت ایک احتجاجی تحریک ہے ۔
یہ مارچ ایک سیاسی جماعت پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے پرچم تلے منعقد ہوا تھا جس میں فوجی زیادتیوں اور ان مسائل و پریشانیوں کو ،جو برسہا برس سے پشتون لوگ جھیل رہے ہیں،اجاگر کرنے کے لیے ہے۔
مارچ میں شامل لوگ پاکستانی فوج کی زیادتیوں، حقوق انسانی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیوں،ماؤرائے عدالت قتل، ایذا رسانی اور من مانی گرفتاریوں کی مذمت میں نعرے لگا رہے تھے۔ اس مارچ پر سوشل میڈیا میں کافی مباحثہ ہوتا رہا اور صارفین اپنے تبصرے پیش کرتے رہے ۔
ایک صارف نے اس مارچ کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کو اچھی طرح چھان کر ٹوئیٹ کیا کہ اس مارچ کو ، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا ،حسب معمول حکومت اور فوج کے خوف سے میڈیا نے کوئی اہمیت نہیں دی اور کسی چینل نے اسے دکھایا نہیں اور کسی اخبار نے اسے ایک کالمی سرخی کے ساتھ تک جگہ دینا گوارا نہیں کیا۔
شمالی وزیرستان سے قومی اسمبلی میں ایک رکن محسن داور نے اس مارچ پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ”شکریہ وانا “ کہا۔