کوئٹہ: پاکستان کے بلوچستان میں پاکستانی فوج کے حمایت یافتہ موت کے دستے پاکستانی سکیورٹی فورسز کے حکم پر یہاں سے لوگوں کو زبردستی لاپتہ کرنے اور قتل کرنے جیسی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ بلوچستان پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ان کی خدمات کے صلے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان بھر میں ان ڈیتھ اسکواڈزکو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ ثاقب حسنی پر نابالغ لڑکی کو بندوق کی نوک پر اغوا کرنے کی دھمکی دینے کا الزام ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نے بتایا کہ ثاقب نے مبینہ طور پر سات سالہ بچی کو اغوا کرنے کی کوشش کی اور اس میں ناکام رہے اور اس کے والد کو دھمکی دی کہ اگر اس نے اسے دینے سے انکار کیا تو وہ اسے بندوق کی نوک پر اٹھا لیں گے۔ بچی کے والد غلام محمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ثاقب حسنی اسے اور اس کے اہل خانہ کو اپنی بیٹی کو ان کے حوالے کرنے کی دھمکیاں دے ر ہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص مکمل طور پر نشے میں تھا اور اسے مسلح گارڈز نے گھیر لیا تھا، جو اس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دئیے تھے۔ ثاقب حسنی کا تعلق اس گروپ سے ہے، جس کی قیادت حافظ محمد حسنی کر تا تھا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم)کے صدر نسیم بلوچ نے غلام محمد سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی اور اس کے خاندان کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ دل دہلا دینے والا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ اغوا کی دھمکی اور کم عمری میں زبردستی شادی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے غیر انسانی واقعات کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی حتی کہ قدیم ترین معاشروں میں بھی نہیں لیکن پاکستانی سکیورٹی فورسز کی وجہ سے یہ بلوچستان میں عام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ایک میڈیا بیان میں کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ بلوچ خواتین اور بچوں کو جبری گمشدگی اور ہراساں کرنے جیسے سماجی جرائم میں ملوث ہیں۔
