پشاور: پاکستان کے ایک اسپتال میں آکسیجن کی شدید قلت ہوجانے کے باعث کوروناوائرس کے 6مریض فوت ہو گئے۔
مریضوں کے رشتہ داروں نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پشاور کے ایک سرکاری اسپتال میں آکسیجن کی وجہ سے خوف و گھبراہٹ میں وہ کس طرح مدد کی بھیک مانگتے رہے ۔آکسیجن سلنڈروں کی سپلائی میں تاخیر کے باعث 200سے زائد مریضوں کو بہت کم آکسیجن پر انحصار کرنا پڑا ۔
اسپتال کے عہدیداروں نے اگرچہ سپلائی کمپنی کو آکسیجن کی قلت کا ذمہ دار بتایا لیکن اسپتال کے بیشتر عملہ کو معطل کر دیا گیا۔فی الحال پاکستان کورونا وائرس کی دوسری لہر کا شکار ہے اور جب سے یہ وبا پھوٹی ہے پاکستان میں چار لاکھ سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کی جاچکی ہے جن میں سے8ہزار افراد کی موت ہو چکی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال میں مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب ہفتہ کی شام میں نئے آکسیجن سلنڈروں کی سپلائی نہیں ہوئی ۔اسپتال میں 300بیک اپ سلنڈر تھے لیکن اتنی قلیل تعداد وینٹی لیٹرز کے لیے متقاضی آکسیجن کی فراہمی کرنے کے لائق نہیں تھے۔
مرید علی نے ، جس کی والدہ کوویڈ19-میں مبتلا ہیں، بتایا کہ اپنے مریضوں کو بچانے کے لیے ہم پورے اسپتال کے چکر کاٹتے رہے اور طبی عملہ سے مدد کی بھیک مانگتے رہے۔ اس نے وضاحت کی کچھ مریض آخر کار ایمرجنسی روم منتقل ہو گئے جہاں ابھی تک آکسیجن کی سپلائی اطمینان بخش تھی۔
لیکن جب یہ فراہمی بھی کم ہو گئی تو کئی مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ بہت سے دوسروں کی حالت تشویشناک ہے۔ علی نے مزید بتایا کہ عاجز آکر اسپتال کے عملہ نے مریضوں کے رشتہ داروں سے یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ خود آکسیجن خریدنے کی کوشش کریں ۔لیکن چند لوگ ہی ایسا کر سکے۔
