Pakistan currency may slip to Rs 200 against US Dollarتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: بین الاقوامی کرنسی کے مقابلہ پاکستانی روپے کی قدر میں تسلسل سے گراوٹ آرہی ہے۔ اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں 200 روپے تک گر سکتی ہے۔ اگرچہ وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل ہی کہا تھا کہ پاکستانی روپے کی گراوٹ عارضی ہے اور جلد ٹھیک ہو جائے گی لیکن اس میں گراوٹ بدستور ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی مضبوطی اور پاکستانی روپے کے کمزور ہونے کی بڑی وجہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کا روپے کی قدر میں مزید کمی کا مطالبہ ہے۔ ڈیلی ٹائمز نے ایک اداریے میں کہا ہے کہ اگرچہ360 ارب روپے کے ضمنی مالیاتی بل2021( منی بجٹ )نے جسے حال ہی میں قومی اسمبلی میں اکثریت کے ساتھ منظور کیا گیا، روپے کو مستحکم کیا ہے لیکن استحکام کا مقصد بہت تیز گراوٹ کو مزید گرنے سے روکنا ہے۔کیونکہ ٹیکس اور ڈیوٹی میں زبردست اضافہ کیا گیا ہے ۔

جس کے بعد ایکسچینج کمپنیاں اب شکایت کر رہی ہیں کہ اچانک ان پر 16 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگا دیا گیا اور بعد میں انہیں کروڑوں روپے کے نوٹس بھیجے گئے پھر وہ ڈالر کو تقریبا 200 روپے تک بڑھا سکتے ہیں۔ڈیلی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ود ہولڈنگ ٹیکس پہلے 2014 میں لگایا گیا تھا، پھر 2016 میں واپس لے لیا گیا تھا اور اب دوبارہ لاگو ہونے کے بعد، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اسے ایک بار پھر منسوخ کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے، کیونکہ ڈیلرز نے اسے ختم کر دیا ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس کے بل کے تحت 500 روپے سے زیادہ مالیت کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) لگے گا۔ درآمدی گاڑیوں پر بھی ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا اور اب تجویز کردہ 5 فیصد کے بجائے 12.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔مقامی طور پر تیار کردہ 1300 سی سی کی گاڑی پر ڈھائی فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی، 1301 سے 2000 سی سی کی مقامی گاڑی پر 10 کے بجائے 5 فیصد ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 2001 سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑی پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *