اسلام آباد:پاکستان میں ایک نوجوان کو فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پر تنقید کرنا بھاری پڑ گیا۔ فوجی عدالت نے حسن عسکری نامی اس نوجوان کو ، جو پاکستا ن کی فوج کے ہی سابق میجر جنرل کا بیٹا ہے، پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے ۔ حسن کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف احتجاج کرنے والے کچھ لوگوں کو خط لکھا تھا۔ باجوہ کو 2019 میں وزیراعظم عمران خان نے تین سال کی توسیع دی تھی۔ کچھ لوگوں نے دبے چھپے س±روں میں اسکی مخالفت کی تھی۔ حسن نے بھی ایک خط میں جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کو سراسر غلط قرار دیتے ہوئے ان سے فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سے فوج کو غلط پیغام جائے گا اور ایک غلط روایت قائم ہو گی۔ حسن کے والد ظفر مہدی عسکری خود پاک فوج میں دو اسٹار جنرل رہ چکے ہیں۔ الزام ہے کہ حسن نے اپنی مدد سے اس خط کی کاپی فوج کے کچھ حاضر سروس افسروں کو بھیجی تھی۔ ان پر لوگوں کو ہائی کمان کے خلاف بھڑکانے کا بھی الزام تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے گزشتہ سال ستمبر میں کچھ فوجی افسران اور دیگر کو خط لکھے تھے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جنرل باجوہ کو تین سال کی مدت ملازمت میں توسیع دینا ہر لحاظ سے غلط ہے اور اس سے دیگر افسران کے حوصلے پست ہوتے ہیں۔ حسن کا یہ خط کچھ لوگوں نے آرمی انٹیلی جنس تک پہنچادیا تھا۔ بعد ازاں تفتیش شروع کر دی گئی۔ طویل تفتیش کے بعد حسن کو آرمی چیف کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا مجرم پایا گیا اور اب انہیں اسی کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ حسن کے والد خود پاک فوج سے ریٹائرڈ میجر جنرل ہیں۔خاص بات یہ بھی ہے کہ فوج یا دیگر محکموں نے فوجی افسر اور ان کے بیٹے کے خلاف کیس کے بارے میں کوئی معلومات یا اپ ڈیٹ نہیں کیا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی۔ اس میں سابق میجر جنرل نے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو کوئی قانونی مدد یا وکیل فراہم نہیں کیا گیا۔ حسن کو اڈیالہ جیل بھیجنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہائی کورٹ اس معاملے کی سماعت کب کرے گی۔حسن پیشے کے اعتبار سے کمپیوٹر انجینئر ہیں اور ان کا شمار ملک کے ہونہار انجینئرز میں ہوتا ہے۔