اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کو جو کردار ادا کرنا تھا اسے اس نے بخوبی نبھایا ہے اور اب یہ افغان باشندوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ملک کا کیا مستقبل طے کرتے ہیں۔
قریشی نے بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان ہمیشہ سےامن کے ھق میں رہا ہے“۔ اب یہ افغانستان کے لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ کیسا مستقبل چاہتے ہیں اور کیسا ملک چاہتے ہیں
۔ وزیر خارجہ نے ان باتوں کی بھی تردید کر دی کہ پاکستان افغانستان کے معاملات میں ٹانگ اڑا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے داخلی میں مداخلت نہیں چاہتا ۔ہم تو صرف اس سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
یہ معلوم کیے جانے پر کہ پاکستان افغانستان میں مخلوط کے حوالے سے سوچ رہا ہے انہوں نے کہا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو ایک جامع حکومت تشکیل دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔آپ لوگوں کو جتنا ساتھ لے کر چلیں گے اتنا بہتر ہوگا۔مجھے امید ہے کہ مستقبل کا ڈھانچہ مزید جامع ہو گا۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ ماضی میں بھی ہوتا رہاہے۔اگر قیدیوں کی رہائی سے ماحول اور زیادہ سازگار ہوتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ صدر اشرف غنی کو افغانستان کے مفادات اور امن کو مدنظر رکھنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ یکطرفہ نہیں ہونا چاہئے ۔اگر قیدیوں کا تبادلہ ہوتا ہے تو طرفین میں ہونا چاہئے۔