اقوام متحدہ:( اے یوایس ) اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کہتے ہیں کہ بعض عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنا ان کی خارجی و داخلی مجبوریوں کے سبب ہے۔ تاہم پاکستان فلسطین کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کے اصولی مؤقف سے انحراف نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا بنیادی اصول کے خلاف ہو گا اور پاکستان اس قدر کمزور ریاست نہیں ہے کہ اسے بنیادی ا±صول سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پاکستان کے اعلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ قیامِ پاکستان کے بعد سے دنیا بھر کی خود ارادیت کی عوامی تحریکوں کی حمایت پاکستان کا بنیادی اصول رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بنیادی ا±صول کے تحت ہی پاکستان کا کشمیر پر مو¿قف ہے اور فلسطین پر اسلام آباد کا مو¿قف بھی اسی اصول کی بنیاد پر ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کے معاہدے اور اعلانات کر رکھے ہیں جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق بہت سے دیگر اسلامی ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔منیر اکرم کہتے ہیں کہ جو عرب ممالک اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کر رہے ہیں ان کی مجبوریاں ہیں لیکن پاکستان نے اپنی پالیسی اور مفادات کو دیکھنا ہے۔
منیر اکرم کے بقول پاکستان 22 کروڑ آبادی کا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، جوہری قوت و عسکری طاقت رکھتا ہے اسے دباؤ کے ذریعے پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔منیر اکرم سمجھتے ہیں کہ عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے نتیجے میں کشمیر پر ان کی حمایت بھی کمزور پڑ سکتی ہے۔
پاکستان کے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے بطور رکن منتخب ہونے کو ملک کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا پاکستان کی عزت کرتی ہے اور اقوامِ عالم کے فورم پر ہماری وسیع حمایت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کونسل اقوامِ متحدہ کا اہم ادارہ ہے جہاں دنیا بھر میں ہونے والی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسائل کو اٹھایا جاتا ہے۔