واشنگٹن:ایک امریکی سفارت کار، جنہیںپاکستان کے لیے آئندہ سفیر نامزد کیا گیا ہے، منگل کے روز امریکی قانون سازوں سے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف پائیدار اور ٹھوس کارروائی کرنا چاہئے اور ضرورت اس بات کی ہے وہ اس کا مظاہرہ کرے کہ وہ وسیع پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی پاکستان اور ہندوستان دونوں ہی کشیدگی کم کرنے کے ضروری اقدامات کریں گے۔سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات میں سماعت کے دوران ولیم ٹوڈ نے ،جنہیں ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے آئندہ سفیر مقرر کیا ہے،کہا کہ افغانستان میں امن دونوں ممالک کے حق میں سود مند ہے اور وہاں قیام امن دونوں کے بہترین مفادات میں ہے۔ اور اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے امریکہ و پاکستان کے درمیان موثر تعاون ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی طاقتوں کے حوالے سے اگرچہ ہمارے ہندوستان سے مضبوط تعلقات ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ تعلقات پاکستان کی قیمت پر کیے گئے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ سازگار حالات میں ہم دونوں ممالک سے مضبوط تعلقات رکھ سکتے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی کم کرنے کے ضروری اقدامات کریںگے اور جیسا کہ صدر ٹرمپ نے پیش کش کی ہے کہ اگر دونوں ممالک درخواست کریں تو امریکہ ثالثی کرنے تیار ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان امریکہ سے مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے تو اسے دہشت گردی کے خلاف پائیدار اور ناقابل تنسیخ اقدامات کرنا ہوں گے۔ کمیٹی ہٰذا کے رینکنگ ممبر سنیٹر باب مینندیز نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کے وجود اور خطہ پر ان کے اثرات سے انہیں سخت تشویش ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ خود پاکستان اپنے پروردہ دہشت گردوںسے کافی نقصان اٹھا چکا ہے اور سر عام وعدہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ کیے جانے کو یقینی بنائے گا ٹوڈ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے ان وعدوں کو پورا کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔لیکن اناقدامات کو جاریکھنے کی ضرورت ہے۔