اسلام آباد:(اے یو ایس)پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کر ے گا جب تک کہ اس مسئلے کے بارے میں علاقائی اور دوسرے ملکوں سے اتفاق نہ ہوجائے۔ وزارت خارجہ ے ترجمان آصف افتخار نے کہا کہ ہماری یہ رائے ہے کہ افغانستان کی طالبان کو بین الاقوامی برادری کو تسلیم کرنے کے بارے میں تمام ملکوں میں اتفاق ائے ہو ، پچھلی بار جب 1996میں ملا عمر کی حکومت اقتدار میں آئی تو اس وقت پاکستان کے علاوہ سعودی عرب امارات نے بھی اس کو تسلیم کیا۔اس وقت پاکستان کا افغانستان کو تسلیم کرنے کا مسئلہ زیرغور نہیں ہے لیکن ساتھ ہی اس نے کہا تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود بہت سارے ممالک کے سفارتخانے کابل میں موجود ہے۔
ہندوستان نے بھی حال ہی میں کابل میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان ، چین ،ایران متحدہ عرب امارات اور دوسرے ملکوں کے سفارت خانے بھی وہاں پر کام کررہے ہیں۔اس سال کے مارچ میں پاکستان نے افغانستان کو تسلیم کرنے کا حتمی فیصلہ کیا تھا لیکن آخری لمحے اس کو روک دیا گیا۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی حکومت برابر طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ترجمان نے کہا طالبان کے آنے کے بعد سیکورٹی حالات قدرے بہترہوگئے ہیں لیکن وہاں پر اقتصادی اور انسانی بحران ہے جس پر عالمی عدالت کو توجہ دینے کی ضرورت ہوے۔
بہت سارے ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ طالبان کے ساتھ اسی سطح پر ابطہ رہنا چاہےے،جب ان سے افغانستان میں داعش سے بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں کہاگیا توانہوں نے کہا ملا آخندکی حکومت نے یہ یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ داعش کے علاوہ تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو بھی وہاں پر موجود ہے وہ نہ صرف افغانستان کی سالمیت بلکہ پاکستان اور دوسرے ملکوں کے لیے بھی خطرہ ہے اور اس لیے ہم سب کو مل کر اکٹھے کام کرنے کے لیے اس دوران ایرانی صدر کے خصوصی نمائندے حسن کاظمی نے وزیرخزانہ بلاول بھٹو کے ساتھ افغانستان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔