نئی دہلی:خارجہ سیکرٹری ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ افغانستان میں پاکستان کی چالوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شرنگلا نے کہا کہ ہندوستان نے طالبان کے ساتھ محدود مذاکرات کیے ہیں ، افغانستان کے نئے حکمرانوں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ ہندوستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے عملی نقطہ نظر اپنائیں گے۔
سیکرٹری خارجہ نے اپنے تین روزہ دورہ واشنگٹن کے اختتام پر بھارتی صحافیوں کے ایک گروپ کو بتایا کہ بظاہر ہماری طرح وہ بھی قریب سے نظر رکھ رہے ہیں اور ہمیں پاکستان کی چالوں پر کڑی نظر رکھنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کس قسم کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اس تناظر میں امریکہ ‘انتظار کرواور دیکھو ‘کی پالیسی اپنائے گا۔ بھارت کی بھی یہی پالیسی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کچھ نہیں کرو۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کوکرنا ہوگا ، زمین پر حالات بہت نازک ہے اور آپ کودیکھنا ہے کہ یہ کیسے بدلتے ہیں۔ آپ کو دیکھنا ہوگا کہ عوام میں دی گئی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے یا نہیں ، اور چیزیں کس طرح کام کر رہی ہیں۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ ہماری بات چیت بہت محدود رہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے کوئی ٹھوس بات چیت کی ہو۔ لیکن اب تک ہونے والی تمام بات چیت میں کم از کم طالبان اس بات کی نشاندہی کرتے دکھائی دیا ہے کہ وہ اس سے نمٹنے کے لیے عملی نقطہ نظر اپنائیں گے۔ انہوں نے افغانستان میں صورتحال تیزی سے بدلنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ دونوں اس پر سخت نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15 اگست کو دیکھئے کہ ایسی حالت تھی جس میں افغان صدر اشرف غنی اچانک ملک چھوڑ گئے۔ طالبان آگیا۔ حالات اتنی تیزی سے بدل رہے ہیں کہ اس وقت کسی بھی چیز پر تبصرہ کرنا مشکل ہے۔ شرنگلا نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا پڑوسی ہے۔ انہوں نے طالبان کی حمایت اور سرپرستی کی۔ وہاں کئی ایسے عناصر ہیں جن کی پاکستان حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بھارت کی صدارت کے دوران افغانستان سے متعلق قرارداد میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل جیش محمد اور لشکر طیبہ سمیت کالعدم تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے۔ افغانستان میں ان دو دہشت گردو گروپوں کے آسانی گھسنے ، ان کے کردار کے بارے میں ہم فکر مند ہیں اور ہم اس پر کڑی نظر رکھیں گے۔ پاکستان کے کردار کو اس تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ امریکیوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ طالبان نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے افغان سرزمین کو کسی بھی طرح استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ امریکہ نے طالبان پر واضح کیا ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی دہشت گردانہ سرگرمی ہوئی تو وہ ان کا احتساب کریں گے۔