پشاور: پاکستان میں 26 جون کو صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کے اسلام کوٹ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ایک ہندو ڈاکٹر پر حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے تشدد کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ڈان اخبار کے مطابق واقعے کے بعد ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس نے واقعہ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے مٹھی، اسلام کوٹ، چھاچھرو، ڈیپلو، کلوئی، نگرپارکر اور دیگر شہروں میں سرکاری صحت کی سہولیات میں کام او او پی ڈی شعبوں کا بائیکاٹ کیا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما غلام محمد جونیجو نے ، جو ملک کے محکمہ صحت کے ملازم بھی تھے، بلدیاتی انتخابات کے دن ڈاکٹر گھنشیام داس کی سرعام تذلیل کی۔ ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں جونیجو کو پولنگ اسٹیشن پر پریزائیڈنگ آفیسر کے طور پر ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر کی تذلیل اور تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق واقعہ کے خلاف احتجاج کر رہے ڈاکٹروں اور طبی عملہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما غلام محمد جونیجو نے ڈاکٹر گھنشیام داس کو نہ صرف گالی گلوچ کی بلکہ دیگر ملازمین اور پولیس اہلکاروں کے سامنے تھپڑ بھی مارے۔
انہوں نے گستاخ رہنما کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے وہ اپنا علامتی بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔دریں اثنا، پاکستان کی سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شعیب سودلے کی سربراہی میں اقلیتی حقوق پر ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا، جس نے ڈاکٹر گھنشام داس پر تشدد کا نوٹس لیا۔ کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل قاسم خان نے ہندو ڈاکٹر پر تشدد کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ سندھ میں جبری تبدیلی مذہب اور اقلیتی برادریوں پر حملے اور بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔ نابالغ ہندو، سکھ اور عیسائی لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب، ہمیشہ دباو¿ کے تحت، ملک میں ایک عام واقعہ بن گیا ہے۔
