Pakistan PM Imran faces criticism for his remarks over foreign service officersتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: (اے یو ایس)پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی طرف سے بیرون ملک پاکستانی سفرا سے خطاب کے دوران ان پر تنقید کے بعد وزارتِ خارجہ کے سابق افسران کی طرف سے ردِ عمل سامنے آیا ہے۔سابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کو آگاہ ہی نہیں کیا گیا کہ سفارت خانہ کام کیسے کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم کی جانب سے سفارت کاروں کی اس طرح سر عام تذلیل کرنے سے دفترِ خارجہ کا حوصلہ مزید پست ہو جائے گا۔قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے بھی وزیرِ اعظم کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف چینلجز سے نبرد آزما سفارت کاروں کے بارے میں وزیرِ اعظم کے الفاظ سن کر دھچکا لگا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے پاکستان کے سفرا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ان کی کارکردگی پر شدید تنقید کی تھی۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سفارت خانوں کو مزید مدد کی ضرورت ہے تو ہمیں آگاہ کریں۔ لیکن بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے سفارت کاروں کی لاتعلقی کا رویہ ناقابلِ قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ سفارت خانوں کا نو آبادیاتی دور والا رویہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ سفارت خانوں کے عملے سے بات چیت کے لیے کوئی سسٹم یا ہیلپ لائن موجود نہیں ہے، جب کہ عام پاکستانیوں کو سفارت خانے بھی جانے کی اجازت نہیں۔ سفارت خانوں میں ایسا رویہ نہیں ہوتا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارے سفارت خانے سرمایہ کاری ملک میں لانے کے لیے کچھ خاص کام نہیں کرتے۔

انہوں نےہندستان کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ہندستان کے سفارت خانے دنیا بھر میں بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے کوشش کرتے ہیں اس کے مقابلے میں ہمارے سفارت خانے ایسا نہیں کرتے۔وزیرِ اعظم نے سفارت کاروں سے کہا کہ ہمیں پورٹل پر جو شکایات موصول ہوئی ہیں ان میں سفارت خانوں کے عملے کا رویہ اور کارکردگی بہت خراب ملی ہے۔ خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ شکایات سامنے آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے ساتھ ایسا سلوک ناقابلِ قبول ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات وہ ملک ہیں جہاں سے سب سے زیادہ زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا جاتا ہے اور اس ہی زرمبادلہ کی وجہ سے ہم دیوالیہ ہونے سے بچے۔ لیکن، بقول ان کے، ان دو ممالک میں ہی پاکستانیوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک رکھا جاتا ہے۔ یہاں کام کرنے والے بیشتر مزدور اور نچلے طبقے سے ہیں۔ پاکستانی سفارت خانے کے حکام ان کے کام بہت تاخیر سے کرتے ہیں اور معلومات بھی فراہم نہیں کرتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *