اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے نور نظر اور ان کے مشیر اعلیٰ جنرل عاصم سلیم باجوا نے اربوں روپے کے گھپلے میں ملوث پائے جانے کے بعد وزیر اعظم کے مشیر اعلیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا۔ پاکستانی فوج اور چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے چیرمین کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے جنرل باجوا پر اربوں روپے کی دولت جمع کرنے کا الزام ہے۔
باجوا نے حال ہی میں تقریباً 60ارب ڈالر کے سی پیک پراجکٹ کے چیرمین کے عہدے سے فی الحال استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ جنرل باجوا پر چار مختلف ممالک میں99کمپنیاں اور133پاپا جان پیزا ریستوراں قائم کرنے کا الزام ہے۔باجوا نے اس گھپلے کو بے نقاب کرنے والے پاکستانی صحافی کو دھمکانے کی کوشش کی تھی لیکن آخر کار ہر طرف ےس دباؤ پڑنے کے بعد انہیں وزیر اعظم کے مشیر اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان رہ چکے عاصم باجوا نے جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب ضانزادہ کے ساتھ“ میںبات کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج وزیر اعظم عمران خان کو اپنا استعفیٰ سونپ دیں گے۔لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ سی پیک کے چیرمین کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ اس سے قبل باجوا نے اپنے اوپر عئد کردہ الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا انہیں امید ہے کہ وزیر اعظم انہیں اپنی پوری توجہ سی پیک پر مرکوز رکھنے کی اجازت دیں گے۔
اس سے قبل میڈیا میں باجوا کے گھپلے بے نقاب ہونے کے بعد پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی بیٹی و پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی نائب صدر مریم نواز نے عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ جیسی کارروائی ان کے والد کے خلاف کی گئی ویسی ہی قانونی کارروائی باجوا کے بھی خلاف کی جائے۔ کہا جارہا ہے کہ میڈیا میں معا ملہ آ جانے اور مریم کے زبردست دباو¿ کے بعد عمران خان کو مجبوراً پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوا کے نہایت قریبی عاصم باجوا کو مستعفی ہونے کے لیے کہنا پڑا۔ اس سے قبل عاصم باجوا کی اربوں روپے کی املاک کا انکشاف کرنے والے صحافی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی تھی۔ اس بدعنوانی کو بے نقاب کرنے والے پاکستانی صحافی احمد نورانی نے گذشتہ دنوں ٹوئیٹ کے توسط سے کہا تھا کہ گذشتہ کچھ روز کے دوران مجھے 100سے زائد میسیج آچکے ہیں جس میں مجھے اور میرے خاندان کا جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
واضح ہو کہ احمد نورانی نے ہی پاکستان کی معروف ویب سائٹ فیکٹ فوکس پر پاکستانی جنرل عاصم باجوا کی ناجائز طریقہ سے جمع کی گئی املاک کا انکشاف کیا تھا۔ یکٹ فوکس کی رپورٹ کے مطابق باجوا اور ان کے گھر والوں کی یہ معاشی سلطنت 4ممالک پر محیط ہے۔ فیکٹ فوکس ویب سائٹ نے جب یہ زبردست انکشاف کیا تو سب کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اور ایسی افراتفری مچی کہ فیکٹ فوکس والوں کی ویب سائٹ ہی ہیک کر لی گئی۔ تاہم بعد میں وہ بحال ہو گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے فوج میں عاصم باجوا کا قد بڑھتا گیا ان کے کنبہ کا کاروبار بھی دراز ہوتا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جنرل باجوا نے اپنے حلف نامہ میں کہا تھا کہ ان کی اہلیہ کا پاکستان کے باہرکوئی کاروبار نہیں ہے لیکن اصلیت اس کے برعکس ہے۔ عاصم باجوا کے چھوٹے بھائیوں نے 2002میں پہلی بار پاپا جان پیزا ریستوراں کھولا تھا۔اسی سال جنرل باجوا اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کے ذاتی عملہ میں لیفٹننٹ کرنل کے طور پر تعینات تھے۔عاصم باجوا کے بھائی ندیم باجوا نے پیزا ریستوراں میں ڈلیوری ڈرائیو کے طور پر اپنا کیریر شروع کیا تھا۔ لیکن آج ان کے بھائیوں نیز عاصم باجوا کی اہلیہ 99کمپنیوں کے مالک ہیں۔ان کے پاس کمپنی کے133ریستوراں ہیں جن کی قیمت تقریباً4کروڑ ڈالر ہے۔ ان 99کمپنیوں میں 66خاص کمپنیاں ہیں اور33برانچ کمپنی ہیں۔باجوا کے گھر والوں نے 5کروڑ 22لاکھ ڈالر اپنے بزنس کو وسعت دینے میں خرچ کیے اور ایک کروڑ 45لاکھ ڈالر امریکہ میںجائیداد خریدنے پر خرچ کیے ۔باجوا کی کمپنی کا نام باجکو گروپ آف کمپنیز ہے۔
عاصم باجوا کے بیٹے نے 2015میں اس کمپنی کو جوائن کیا اور اپنے والد کے پاکستانی فوج کے ترجمان رہنے کے دوران ملک اور امریکہ کے اندر کئی کمپنیاں بنانا شروع کر دیں۔ اب یہ کمپنیاں امریکہ کے علاوہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور کنیڈا میں بھی قائم ہیں۔ ان کی قیمت پاکستانی کرنسی میں کئی ارب روپوں کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب عمران خان نے عاصم باجوا کو اپنا خصوصی معاون مقرر کیا تھا تو عاصم باجوا نے اپنی اہلیہ کے نام پر 18ہزار468ڈالر کی سرمایہ کاری دکھائی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کے باہر ان کی اہلیہ کی کوئی جائیداد نہیں ہے۔عاصم باجوا مجموعی طور پر 6بھائی اور تین بہنیں ہیں۔