Pakistan PM’s top aide Asim Saleem Bajwa resigns following reports of corruptionتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ اسسٹنٹ لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم باجوہ نے بدعنوانی کے ان الزامات کے درمیان کہ انہوں نے بیرون ملک کئی کمپنیاں قائم کرنے میں اپنے گھر والوں کی مدد کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا تھا ، پیر کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

پاک فوج کے سابق ترجمان باجوہ نے کہا کہ ‘میں نے معزز وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے اضافی عہدے کی ذمہ داریوں سے فارغ کردیں۔ انہوں نے میری درخواست منظور کر لی ہے۔ڈان اخبار کے مطابق تاہم وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی (سی پیک)کے چیئرمین کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ وہ جنوبی کمان کے کمانڈر ہ چکے ہیں۔ باجوہ نے ایک ماہ پہلے بھی اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو پیش کیا تھا۔تب خان نے باجوہ کا استعفیٰ قبول نہیں کیا تھا اور ان سے خصوصی معاون کے عہدے پر کام کرتے رہنے کو کہا تھا۔

اس سے قبل ، ایک ویب سائٹ نے اطلاع دی تھی کہ باجوا نے بیرون ملک اپنی بیوی ، بیٹوں اور بھائیوں کا کاروبار کھڑا کرنے میں اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا ہے۔ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ باجوہ کے چھوٹے بھائیوں نے اپنا پہلا پاپاجان کا پزاریستوراں 2002 میں کھولا تھا۔ اسی سال باجوا جنرل پرویز مشرف کے عملہ میں بطور لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر کام کر رہے تھے ۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پزا ریستوراں کی فرنچائزی کے لئے ڈیلیوری بوائے کے طور پر زندگی کا آغاز کرنے والے ان کے بھائی ندیم باجوہ (53) اور تین دیگر بھائیوں ، بیوی فرخ زیبا اور تین بیٹوں کی اب ایک بڑی کاروباری سلطنت ہے۔

چار ممالک میں ان کی 99 کمپنیاں ہیں۔ ان کے پاس 133 ریستوران کی پزا فرنچائزز بھی ہیں جن کی مالیت. 3.99 ملین امریکی ڈالر ہے۔99کمپنیوں میں سے66اصل کمپنیاں ہیں اور33برانچ کمپنیاں ہیں۔ پانچ کمپنیاں اب غیر فعال ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق باجوا کنبہ کی کمپنیوں نے اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے 52.2بلین ڈالر اخراجات کیے اور امریکہ میں14.5ملین ڈالر کی املاک خریدی۔ان کی اہلیہ کم و بیش تمام غیر ملکیکاروبار میں شراکت دار تھیں اور وہ 85کمپنیوں سے،جن میں سے82بیرون ملک ہیں ، وابستہ تھیں یا شئیر ہولڈر تھیں۔ جو کمپنیاں بیرون ملک تھیں ان میں71امریکہ میں ، سات متحدہ عرب امارات میں اور چار کنیڈا میں ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان مریکی کمپنیوں نے، جن کی مشترکہ طور پر فرح زیبا مالک ہیں ،جائیدا کی خریدو فروخت میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی تھی اور امریکہ میں13کمرشیل پراپرٹی بشمول دو شاپنگ سینٹر تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کابینہ میں شمولیت کے بعد انہوں نے اس سال جون مین اپنے اثاثہ جات کی جو تفصیل دی تھی اس میں ان کی اہلیہ کے غیر ملکی اثاثوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

باجوا کے خلاف بدعنوانی کی رپورٹ آتے ہی حزب اختلاف نے باجوا سے ان الزامات کا سمانا کرنے کہا ۔ 11اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ستمبر میں ایک قرار داد منظور کی تھیءجس میں کہا گیا تھا کہ نیوز رپورٹ میں باجوا اور ان کے اہل و عیال و کنبہ کے کاروبار اور اثاثوں کا جو ذکر کیا گیا ہے اس کی جانچ کرائی جانا چاہئے۔ اور جب تک ان کے خلاف تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی وہ سی پیک سے بھی مستعفی ہو جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *