اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان سے بین الاقوامی فوجوں کی واپسی کے حوالے سے انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عجلت میں لیا گیا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے جس کے دو رس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے شورش زدہ افغانستان کے لئے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق عمران خان نے کہا کہ حکومت افغانستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کرانا ایک دشوار عمل تھا لیکن ہم یہ مذاکرات کرنے میں کامیاب ہوئے۔یہ تمام فریقوں کی جانب سے دکھائی گئی ہمت اور استقلال سے ممکن ہو سکا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بین افغان مذاکرات کا آغاز کرنے سے پہلے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلہ پر اتفاق رائے ہوا ہے جو کہ ایک قابل تعریف قدم ہے۔افغانستان کے لوگ طویل عرصہ سے امن قائم کرنےکا مطالبہ کر رہے ہیں اور دونوں فریقوں کی جانب سے اٹھایا گیا یہ ایک بہتر قدم ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ”افغانستان میں خانہ جنگی کے خاتمہ کے بعد بین الاقوامی برادری وہاں قیام امن کے لیے کیا قدم اٹھاے گا وہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔افغانستان میں ایسے حالات پیا کیے جائیں تاکہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک میں اقامت پذیر افغان مہاجر ین با عزت اپنے وطن لوٹ سکیں۔
قابل غور ہے کہ امریکہ سمیت ناٹو کے دیگر ممالک افغانستان سے اپنے فوجیوں کے مکمل انخلا کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں بین افغان امن مذاکرات چل رہے ہیں ۔جس میں طالبان اور افغانستان کی حکومت کے علاوہ امریکہ کے نمائندے بھی حصہ لے رہے ہیں۔