Pakistan sends 20,000 soldiers to Gilgit-Baltistan, China reviving Al Badrتصویر سوشل میڈیا

سری نگر: بدھ کے روز ایسی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے مشرق میں حقیقی کنٹرول لائن پر چینی فوجی جماؤ کے برابر کنٹرول لائن پر 20ہزار اضافی فوجی بھیج دیے۔ دوسری جانب چینی حکام البدر دہشت گرد تنظیم کے انتہا پسندوں سے ربطہ کیے ہیں۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اس وقت جو فوج تعینات کی ہے وہ بالا کوٹ فضائی حملہ کے بعد تعینات کی جانے ولای فوج سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستانی راڈار بھی پورے خطہ میں فعال ہو گئے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور چین کی سرحدوں پر فوجی جماؤ در اصل کشمیر میں انتہا پسندی اکسانے کی نیت سے کیا جارہا ہے۔

سینیئر جرنلسٹ منو پبی کی رپورٹ کے مطابق چینی عہدیداران نے پاکستان مقیم انتہاپسند گروپ البدر کے لیے کام کرنے والوں سے کئی ملاقاتیں کیں اور اس کے بعد شمال میں لداخ سے متصل علاقہ گلگت بلتستان میں فوجی تعینات کر دیے۔یہ صورت حال جموں و کشمیر کے ڈائریکٹرجنرل پولس دلباغ سنگھ کی اس نشاندہی کے، کہ لداخ میں ہند چین کشیدگی کے درمیان انتہاپسند تنظیم البدر کو جموں و کشمیر میں تشدد بھڑکانے کی کارروائیاں کرنے کے لیے فعال کیا جارہا ہے، ایک ماہ بعد دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس ہفتہ اسکردو میں ایندھن بھرنے والے ایک چینی طیارے کے اترنے کے بعد سے ہندوستان نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں فضائی اڈوں پر نظر رکھنا شروع کر دیا ہے۔گکوان وادی ، ہاٹ اسپرنگس، دیپسانگ میدانی علاقہ اور لداخ میں پانگونگ ٹیسو اور شمالی سکم میں ناکو لا پر ہندوستانی اور چینی فوجیں مسلسل ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہیں۔اور اب نے چین پٹرولنگ پوائنٹس 10اور13کے درمیان دولت بیگ اولڈی علاقہ اور مشرقی لداخ میں ڈیمچوک خطہ میں ہندوستانی گشتی پارٹیوں کے لیے پریشانیاں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔

مشرقی لداخ میں جہاں چین نے 60مربع کلومیٹر ہندوسستانی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے ہندوستان اور چین کی فوجیں ایک دوسرے سے ٹکرانے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔ایک چینی سفارت کار نے لداخ میں کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام گذشتہ سال دفعہ370منسوخ کرنے کے ہندوستان کے یکطرفہ فیصلہ سے وابستہ ہے۔

اس اقدام سے یہ قوانین بدل گئے کہ کوئی ہندوستانی کشمیر میں اراضی یا جائیداد نہیں خرید سکتا اور جموں و کشمیر کا آئین غیر فعال کر دیا گیا اور مسلم اکثریتی علاقہ کشمیر کی جغرافیائی ہئیت بدل دی گئی۔دفعہ370کی تنسیخ اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کے بعد چینی وزارت خارجہ نے دو بیانات جاری کیے تھے جس میں اس صورت حال پر تنقید کی گئی تھی ۔بیان میں کہا گیا تھا کہ چین نے ہند۔

چین سرحد کے مغربی حصہ میںچینی علاقہ کی ہندوستانی دائرہ اختیار میں شمال کیے جانے کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ یہ علاقہ لداخ میں ہے جس پر ہندوستان کا دعویٰ ہے لیکن اس پر کنٹرول چین کا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *