اسلام آباد: پاکستان کے ضلع گوادر میں چین کے سی پی ای سی منصوبے کی مخالفت بڑھ رہی ہے۔ دریں اثنا پاکستانی حکام نے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان کے ضلع گوادر میں شراب کی تمام دکانیں فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ بلوچستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی ظہور احمد بلیدی نے ٹویٹر پر ایک نوٹیفکیشن شیئر کیا ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ گوادر میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر گوادر میں تمام شراب کی دکانیں فوری اثر سے اگلے احکامات تک بند کر دی گئی ہیں۔پاکستان کے شہر گوادر میں چین پاکستان اقتصادی راہداری( سی پی ای سی) کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے کے خلاف لوگوں میں اتنا غصہ ہے کہ اب دھرنا شروع ہو گیا ہے۔
اس شہر کے لوگ تھوڑے فاصلے پر قائم حفاظتی چوکیوں سے پریشان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں پانی اور بجلی کی کمی، غیر قانونی ماہی گیری سے روزی روٹی کو لاحق خطرات کے حوالے سے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔گوادر میں پورٹ روڈ پر واقع وائی چوک پر کچھ سیاسی جماعتوں کے کارکن، شہری حقوق کے کارکن اور ان مسائل سے وابستہ لوگ گزشتہ ایک ہفتے سے ریلیاں نکال رہے ہیں۔ گوادر پاکستان، بلوچستان کے شورش زدہ جنوب مغربی صوبے کا ایک ساحلی شہر ہے۔ مظاہرین نے غیر ضروری حفاظتی چوکیوں کو ہٹانے، پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی، مکران کے ساحل سے بڑی مکینیکل ماہی گیری کی کشتیوں کو ہٹانے اور پنجگور سے گوادر تک ایرانی سرحد کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
