پشاور: (اے یو ایس ) پاکستان نے اس وقت راحت کا سانس لیا جب پاکستانی فوج کا ناطقہ بند کیے رکھنے والے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک ممتاز اور اہم کمانڈر عبدالولی مہمند المعروف عمر خالد خراسانی افغانستان میں ایک بم دھماکے میں اپنے تین ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے ۔
خراسانی جس گاڑی میں سفر کر رہے تھے اسے مشرقی پکٹیکا علاقہ میں نشانہ بنا کر دھماکہ سے اڑا دیا گیا۔ اس حملہ میں ٹی ٹی پی جکے دو دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ۔ اس سے قبل عمر خالد پر تین بار ڈرون حملے کیے گئے لیکن وہ ہربار بال بال بچ گئے لیکن اس بار وہ لقمہ اجل بننے سے نہ بچ سکے۔ واضح ہو کہ اس سے قبل بھی7بار عمر خالد کے ہلاک ہوجانے کی خبر جاری کی جا چکی ہے۔ لیکن اس بار 3ممتاز صحافیوں افغانستان کے سرحدی صوبے خوست سے ملحقہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے سینئر صحافی حاجی مجتبیٰ ، چارسدہ سے ملحقہ ضلع مہمند کے سینئر صحافی حیران مہمند اور وائس آف امریکہ کے پشتو ریڈیو ڈیوہ اور ریویو مشال نے بھی اپنے ذرائع سےنے بھی عمر خالد خراسانی کے تین ساتھیوں سمیت بم دھماکے میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔تاہم کالعدم ٹی ٹی پی نے اب تک اس واقعے کے بارے میں کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا۔
شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر میران شاہ سے تعلق رکھنے والے صحافی حاجی مجتبیٰ نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں عمر خالد خراسانی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ان کے دیگر ساتھیوں میں سے ایک کی شناخت مفتی حسن اور حافظ دولت کے ناموں سے ہوئی ہے۔ہلاک ہونے والے چوتھے شخص سے متعلق شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ ڈرائیور تھا۔
ریڈیو مشال کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد ضلع برمل کے علاقے سراکی کلی میں گاڑی میں سوار تھے کہ سات اگست کی شام ان کی کار سڑک کنارے نصب بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ ٹی ٹی پی کمانڈر ‘مشاورت ‘کے لیے برمل جا رہے تھے۔واضح رہے کہ عمر خالد کا شمار کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی کے بعد دوسرے نمبر پر ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستانی حکام جنگجو گروپ کی قیادت سے امن معاہدے کے لیےبات چیت کے لیے رابطے میں ہیں۔کالعدم ٹی ٹی پی اور پاکستانی فوج کے درمیان گزشتہ دو ماہ سے جنگ بندی جاری ہے۔تاہم کالعدم جماعت کے تین اہم کمانڈروں کی ہلاکت سے حکومت پاکستان کی ان کاوشوں کو دھچکا لگ سکتا ہے جس کا مقصد فی الوقت جون کے اوائل میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں توسیع اور مستقل مصالحت ہے۔
