اسلام آباد:پاکستان جو پہلے ہی اقتصادی بحران سے دوچار ہے ، ڈریگن کے خوف سے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ میں کام کرنے والے ان 36 چینی شہریوں کو ،جو گزشتہ سال ملک کے شورش زدہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک دہشت گردانہ حملے میں ہلاک یا زخمی ہو گئے تھے،معاوضہ ادا کرے گی ۔ یہ دعویٰ بدھ کو ایک میڈیا رپورٹ میں کیا گیا۔ اس فیصلے کو پاکستان کی جانب سے خطے میں اپنے سدا بہار قریبی اتحادی چین کو راغب کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ 13 جولائی 2021 کو، دہشت گردوں نے خیبر پختونخوا میں داسو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے مقام پر چینی کارکنوں کو لے جانے والی بس کو نشانہ بنایا تھا۔اس حملے میں دس چینی مزدور، جن میں زیادہ تر انجینئر تھے، مارے گئے، جب کہ 26 دیگر شدید زخمی ہوئے تھے۔
دی ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) چینی شہریوں کو دیے جانے والے معاوضے کی رقم کا فیصلہ کرے گی۔ یہ رقم 46 لاکھ ڈالر سے لے کر 2.03 کروڑ ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ داسو ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کو ورلڈ بینک کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی گئی ہے۔ یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ اخبار کے مطابق دہشت گرد حملے کے متاثرین کو معاوضہ دینے کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں بڑی دراڑ کو دور کرنا ہے۔ معاشی بحران کا شکار پاکستان نے حکومت پر کوئی قانونی یا معاہدہ کی ذمہ داری نہ ہونے کے باوجود چینی شہریوں کو معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق چین نے اپنے شہریوں پر حملے پر شدید احتجاج درج کرایا تھا۔ اس نے مبینہ طور پر اس واقعے پر احتجاج کے لیے سی پی ای سی کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا مجوزہ اجلاس بھی منسوخ کر دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حملے کے بعد چینی کنٹریکٹرز نے بھی منصوبے سے متعلق کام روک دیا تھا۔ انہوں نے متاثرین کے لیے 3.7 کروڑ ڈالر تک کا معاوضہ طلب کیا تھا۔ یہ رقم چین میں دہشت گردانہ حملے کی صورت میں حکومت کی طرف سے دی گئی معاوضے کی رقم سے 500 فیصد زیادہ تھی۔پاکستان کی حکومت نے ابتدا میں اس حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نے واقعہ کو گیس لیکج سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم بعد میں اسلام آباد نے اعتراف کیا کہ یہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی۔ چین نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ماہرین کی ٹیم بھی پاکستان بھیجی تھی۔رپورٹ کے مطابق حملے میں چار پاکستانی شہری بھی جان کی بازی ہار گئے۔ تاہم عمران خان کی زیرقیادت پاکستانی حکومت نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ آیا ان شہریوں کے اہل خانہ بھی معاوضے کے حقدار ہوں گے یا نہیں۔
