اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت افغانستان میں طالبان حکومت کو یکطرفہ تسلیم نہیں کرے گی ، کیونکہ اس قدم سے وہ الگ تھلگ پڑ جائے گا اورملک میں اقتصادی اصلاحات کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ خان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے ممالک کو اسے تسلیم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔گزشتہ سال اگست میں کابل میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان عالمی برادری سے درخواست کر رہا ہے کہ وہ اپنی اسلامی امارت کو افغانستان کی سرکاری حکومت کے طور پر تسلیم کریں۔
وہیں، امریکہ اور دیگر ممالک طالبان پر افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو اس کے ایجنڈے میں ترجیح دینے کا دباو¿ ڈال رہا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون نے روسی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان (طالبان)کو تسلیم کرنے میں پہل کرتا ہے تو ہم پر بہت زیادہ بین الاقوامی دباو¿ پڑے گا کیونکہ ہم اپنی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خان کے حوالے سے اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا، ہم اپنا قرض نہیں چکا سکتے۔ ہم صرف اسی صورت میں صحت یاب ہو سکتے ہیں جب ہمارے بین الاقوامی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔طالبان کو تسلیم کرکے الگ تھلگ پڑنے والا واحد ملک بننے کی صورت میں آخری چیز ہوگی جو ہم چاہیں گے۔ خان نے کہا ہے کہ اس معاملے پر خطے کے ممالک کو مشترکہ کوشش کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تسلیم کرنے کی شرائط کے حوالے سے بین الاقوامی اتفاق رائے موجود ہے کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت ہونی چاہیے۔
