اسلام آباد: پاکستان کے راولپنڈی میں اتوار کے روز ایک مسلم لڑکے نے عیسائی لڑکی کو گولی مار کر قتل کردیا۔ مرنے والی ہونے والی لڑکی کا نام سونیا تھا۔
شہزاد نام کے لڑکے نے لڑکی کے گھر شادی کا پیغام بھیجا تھا لیکن لڑکی کے والدین نے اسے نامنظور کر دیا۔ اس بات سے لڑکا ایسا آگ بگولہ ہوا کہ اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور موقع ملتے ہی اس لڑکی کو گولی سے اڑا دیا ۔ اس سلسلے میں راولپنڈی کے دیہی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق لڑکی اتوار کے روز فیضان کے ساتھ شاہراہ پر جارہی تھی۔ اسی دوران شہزاد نے اس پر فائرنگ کردی۔ لڑکی کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ پولیس نے ایک ملزم فیضان کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس قتل کے اصل ملزم شہزاد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ، یہ باہمی ناراضگی کا معاملہ ظاہر ہوتا ہے۔ پولیس ڈی آئی جی نے کیس کی ہمہ پہلو تحقیقات کرنے کی بات کی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ بھی ایک عیسائی لڑکی کو اغوا کر کے ر زبردستی اسلام قبول کروا نے کے بعد اسے ایک 44 سالہ مسلمان شخص کے نکاح میں دینے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
پاکستان نے متعدد مواقع پر اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن ان کے ساتھ تفریق آمیز سلوک کیا جا رہا ہے۔ تشدد ، قتل ، اغوا ، عصمت دری اور جبری مذہب تبدیلی کے واقعات ہیں۔ ہندو ، عیسائی ، سکھ ، احمدی اور شیعہ طبقہ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیٹی آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے حال ہی میں کہا تھا کہ اقلیتی طبقات کے خلاف “خوفناک تشدد” ہورہا ہے۔