اسلام آباد:پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد منگل کو کابل کا دورہ کرنے والا ہے۔ پاکستانی وفد کا یہ دورہ پاکستان و افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے پر ہونے والی کشیدگی کے سائے میں ہو رہا ہے۔پاکستانی میڈیا نے بتایا کہ پاکستانی وفد دو طرفہ امور اور افغانستان میں انسانی بحران پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر تبادلہ خیال کرے گا۔
دریں اثنا اسلامی امارات کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی امور کے ساتھ ساتھ ڈیورنڈ لائن کے ساتھ حالیہ تنازعات پر بھی بات ہو گی۔امارت اسلامیہ ڈیورنڈ لائن پر کشیدگی کو پاکستانی وفد کے ساتھ بات چیت کا محور سمجھتی ہے۔ امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سیاسی مسائل، اس ملک میں افغان پناہ گزینوں کے مسائل اور حال ہی میں زیرو پوائنٹس پر ہونے والی چھوٹی جھڑپوں پر فریقین میں بات ہو گی۔لیکن پاکستان نے ایک دوسرے کے اعلیٰ سطحی وفد کے مسلسل دوروں کے باوجود ابھی تک امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا۔
ایک سیاسی تجزیہ کار احمد خان اندر نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان آنے والا ہر وفد وہ اپنے ملک کے مقاصد اور مفاد کے لیے آتا ہے۔ اس کا ہمارے جنگ زدہ ملک سے کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی وہ ہماری پریشنانیوں میں ہمارا ہمدرد ہے ۔واضح ہو کہ پاکستانی وفد کا دورہ کابل مشرقی افغانستان میں پاکستانی فوجیوں کے نئے میزائلوں کے داغے جانے کے موقع پر ہو رہا ہے ۔مشرقی افغانستان میں سکیورٹی حکام نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے کل صوبہ کنڑ کے کچھ حصوں پر متعدد میزائل داغے۔لیکن ملک کے مشرق میں سرحدی فورسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستانی فورسز کے میزائل حملے کا مارٹروں سے جواب دیا ہے۔