گل بخشالوی
کورونا وائرس سے روزانہ کی بنیاد پر مرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی ہے ادارے۔میڈیا ،ڈاکٹرز اور حکمران عوام کو انتہائی خطرناک صورتِ حال سے آگاہ کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی غیر ذمہ دار قوم بے پروا ہے تاجر اور ٹرانسپوٹرز، اپوزیشن چینی اور آٹا مافیا دنیا کمانے کے لئے اپنی آخرت سے بے پرواہے درد ناک موت ہر کسی کی دہلیز پر کھڑی ہے قوم اور عظمتِ ایمان سے بے پرواحزب اختلاف اور ان کی ہم نوا میڈیا اپنے سکورننگ گیم میں قوم اور قومیت کو نظر انداز کئے ہوئے ہیں سپریم کورٹ اور ماتحت عدالتیں قومی مجرموں کو قوم اور وطن میں افراتفری پھیلانے کے لئے ضمانتوں پر رہا کر رہی ہیں اپوزیشن کے شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، اور حکومت کے اتحادی نجومی شیخ رشید کو عرش کے عظیم سپریم کورٹ نے کچھ دیر کے لئے آسولیٹ کروا کر قرنطینہ کرا دیا ہے ایک بلاول زرداری اور مولانا فضل الرحمان کا سب کو انتظار ہے۔
اے پی سی اجلاس کے لئے اگر عرشِ عظیم کے سپریم کورٹ نے ان کو ڈھیل دے رکھی ہے تو اپنی جان اپنی قوم اور پاکستان پر یہ لوگ رحم کریں ورنہ انجام عبرتناک ہو گا اس لئے کہ کورونا نہیں دیکھتا کہ کون مزدور ہے کون مجبور ہے کون سیاست دان اور کون شیطان ہے کون امیر ہے کون غریب ہے ہر کوئی وبائی وائرس کی زد میں ہے وقت کی ضرورت ہے اپنی آ خرت کے لئے جاگ جائیں اپنی جان اپنی قوم اپنے عوام اپنے پاکستان سے محبت کے لئے نفرتیں بھول جائیں حکمران جماعت سے پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لئے تعاون کریں کورونا وائرس پر سیاست نہیں ذہانت کی ضرورت ہے وقت قومی یکجہتی قومی اتحاد اور مذہبی رواداری کا ہے کسی کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ماہرین کے مطابق وائرس فضاءمیں ہے اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے جولائی اگست میں کورونا انتہائی خطرناک صورتِ حال میں حملہ آور ہو سکتا ہے اس خطرناک صورتِ حال کو سنجیدہ نہ لینے والے کسی بھی طور پر پا کستان اور دینِ مصطفٰے کے وفادار نہیں ہو سکتے۔
سپریم کورٹ پاکستان کا بھی کہنا ہے کورونا کی گرمی محسوس کی جارہی ہے حکومت قانون سازی کرے لیکن سپریم کورٹ بھی جانتی ہے کہ اپوزیشن قانو ن سازی کے موڈ میں نہیں اپوزیشن، سینٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں قانوں سازی کے لئے کتنی سنجیدہ نہیں اپوزیشن کو حکمران جماعت پر تنقید سے فرصت ملے گی تو وہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کو سوچے گی تاجر برادری اور اداروں کو سوچنا ہو گا اگر دنیا داری کی سوچ میں اپنے کل کے قومی حسن اور عظمت کو نظر انداز کر دیا گیا تو پھر قومی تباہی کے لئے دشمن کوکسی ایٹم بم کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔میرے شہر کھاریاں کے سینئر ڈاکٹرز صاحبان نے اپنے شہر میں خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہہ دیا ہے۔ل
اک ڈاؤن کے دوران ہم کورونا وائرس کے مریضوں کا انتظار کیا کرتے تھے لیکن جب سے لاک ڈاو¿ن کھلا ہے ہم ڈاکٹرز وائرس سے متاثرمریضوں کی بڑھتی ہو ئی تعداد دیکھ کر پریشان ہیں وہ مریض لائے جا رہے جن کے وجود میں وائرس 30 سے 40 فیصد تک اپنا کام کر چکا ہے۔میڈیکل ا سپشلسٹ ڈاکٹر محمد امین خان کا کہنا تھا کہ اس افسوسناک صورتِ حال کے لئے حکومت، انتظامیہ، اداروں اور ڈاکٹرز کو ذ مہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا قصور عام وخاص شہریوں کا ہے وائرس کا شکار مریضوں کو ہسپتال نہیں لایا جاتا اور نہ ہی کوئی اطلاع دی جاتی ہے غیر ذمہ دار لوگوں کو اب بھی کوئی خوش فہمی یا غلط فہمی ہے تو دور کر دیں حکومت ،میڈیا، اور ڈاکٹرز ہاتھ جوڑ جو ڑکر احتیاط کی درخواست کر رہے ہیں لوگ نہ صرف اپنے بلکہ اپنوں کے ساتھ دوسروں کے ساتھ بھی دشمنی کر رہے ہیں کورونا وائرس کے علامات ظاہر ہونے کے باوجود گھروں میں روپوش ہیں یہ ہی ان کا سب سے بڑا جرم ہے اگر یہ ہی صورتِ حال رہی تو ھلاکتوں کی تعداد اندازوں سے بھی بڑھ جائے گی اب بھی وقت ہے پہلے خود کو اور رشتوں کے ساتھ پاکستان کے عوام کو بچا؟بعد میں تجارت بھی ہو گی خریداری بھی ہو گی سواری اور دکانداری بھی ہو گی موجودہ حالات میں وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار لاش ہسپتال میں چھوڑ کر فرار ہوجاتے ہیں برائے نام جنازہ ہوتا ہے اس لئے عوام کو احتیاط کی اشد ضرورت ہے خود پر اور اپنے بچوں پر رحم کریں ۔