اسلام آباد: حکومت پاکستان کی داخلہ محکمہ کی ایک دستاویز سے انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً24پاکستانی خواتین نام نہاد دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) کی خراسان شاخ سے روبط رکھنے کے جرم میں افغانستان کی جیلوں میں قید ہیں۔ان کے ساتھ ان کے بچے بھی جیل میں ہی ہیں۔ ساؤتھ ایشیا پریس کے مطابق افغانستان میں پاکستان کے سفارت خانہ نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں اس کیس کی تفصیلات درج تھیں کہ کس طرح پاکستانی خواتین کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے باعث افغانستان کی مختلف جیلوں میں قید رکھا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق گذشتہ ماہ پاکستانی عہدیداروں نے کابل میں پل چرخی جیل کا، جہاں پاکستانی خواتین اپنے بچوں کے ساتھ قید کاٹ رہی ہیں، دورہ کیا تھا ۔ یہ تمام خواتین و بچے داعش سے وابستگی رکھنے والے قیدی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ساؤتھ ایشیا پریس کے مطابق وزارت کو مطلع رکھنے کے لیے جاری ایک بیان میں ان قیدی خواتین و بچوں کے نام ، پاکستان میں ان کا اقامتی پتہ اور ٹیم کے ذریعہ ریکاڈ کیے گئے ان کے انٹرویز نتھی کیے گئے ہیں۔یہ رپورٹ پاکستان کے اس دعوے کی تردید کرتی ہے کہ داعش ملک میں سرگرم و فعال ہے۔نیز وہ دہشت گرد گروپوں میں شمولیت کے لیے اپنے لوگوں کو سرحد پار کر کے افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے۔
پیرس میں قائم نیوز پورٹل کے مطابق پاکستانی خواتین افغانستان میں دہشت گرد گروہوں میں گذشتہ کچھ سالوں سے پاکستانی خواتین کی دہشت گر تنظیموں میں شمولیت کا رجحان بہت زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ اور کئی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جو اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان میں خواتین انتہاپسندی کی جانب راغب ہو کر ملک چھوڑ رہی ہیں ۔ اب چونکہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا آخری مرحلہ میں ہے اس بات کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے کہ پاکستان میں کچھ مقامی دہشت گرد کثیر تعداد میں طالبان کے ساتھ ہو سکتے ہیں۔
ایریا اسٹڈی سینٹر آف پشاور یونیورسٹی کے سابق ڈائریکٹر محمد سرفراز خان نے کہا کہ اگرچہ افغان طالبان پر پاکستان میںپابندی عائد ہے پھر بھی اسلامی تنظیموں کے ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں علماءکو پاکستانی سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر افغان طالبان کی حمایت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔یہ علما پاکستانی عوام کو طالبان میں شمولیت اختیار کرنے کی تلقین کر رہے ہیں اور حکومت آنکھیں موندے ہے۔غیر ملکی فوجوں کے انخلا کا شمال مغرب اور پاکستان کے مغربی صوبوں پر زبردست منفی اثر پڑے گا۔
