Pakistan's Army Chief Bajwa fails to secure meet with Saudi Crown Prince MBNتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب عمران خان کے پاکستان سے تعلقات استوار کرنے میں عجلت سے کام نہیں لینا چاہتا کیونکہ سعودی عرب کو منانے کے لیے ریاض پہنچنے والے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا ریاض پہنچنے کے بعد تیسرے روز بھی سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان (ایم بی این) سے ملاقات نہیں کر سکے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایم بی این نے مبینہ طور پر باجوا سے ملاقات کرنے سے انکا ر کر دیا ہے۔باجوا انٹرسروس انٹیلی جنس( آئی ایس آئی) کے سربراہ کے ہمراہ دوشنبہ کو سعودی عرب پہنچے تھے۔سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر اس وقت کاری ضرب لگی تھی جب سعودی عرب کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ہندوستان کے خلاف موقف اختیار کرنے سے انکار کیے جانے کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسے نہ صرف برا بھلا کہا تھا بلکہ وارننگ بھی دی تھی کہ اگر اس نے کشمیر معاملہ پر پاکستان کا ساتھ نہ دیا تو وہ وزیر اعظم عمران خان سے کہیں گے کہ وہ ان اسلامی ملکوں کا جو کشمیر معاملہ پر پاکستان کے ساتھ ہیں ، اجلاس بلائیں۔

ہندوستان کے ذریعہ آرٹیکل370کی منسوخی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر قریشی نے فروری کے اوائل میں کشمیر پر تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی)کی کونسل کا اجلاس طلب نہ کرنے کی پاکستان کی درخواست منظور نہ کیے جانے کے حوالے سے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب پر سخت تنقید کی تھی اور اسے انتباہ دیا تھا کہ اگر سعودی قیادت والی او آئی سی نے کشمیر پر ا پنی وزاراءخارجہ کونسل کا اجلاس نہیں بلا یا تو پاکستان کو مجبوراً ان اسلامی ممالک کا اجلاس بلانا پڑے گا جو کشمیر کے معااملہ پر اس کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے یہ تک کہہ دیا تھا کہ ”آج اس پاکستان کو جس کے عوام مکہ مدینہ کے لیے جان قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں،سعودی عرب کی ضرورت ہے کہ وہ کشمیر معاملہ پر ایک قائدانہ رول ادا کر ے۔ اگر سعودی عرب اپنا کردار ادا نہیں کرنا چاہتا تو مجھے مجبوراً وزیر اعظم عمران خان سے کہنا پڑے گا کہ سعودی عرب ساتھ ہو یا نہ ہو آپ اپنا قدم اٹھائیں پہل کریں۔

سعودی عرب کے علاوہ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا ساتھ نہ دینے کے لیے متحدہ عرب امارات کو بھی سخت سست کہا۔قریشی کے بیان نے سعودی عرب کو ناراض کر دیا اور اس نے بیان جاری کر کے صاف صاف کہہ دیا کہ اب پاکستان کو قرضے یا تیل کی فراہمی نہیں کی جائے گی اور ساتھ ہی پاکستان سے یہ بھی کہا کہ وہ سعودی عرب کا ایک بلین ڈالر، جو نومبر2018میں سعودی عرب کی جانب سے دیے گئے6.2ارب امریکی ڈالر کا ایک جزو تھا، واپس کر ے جو پاکستان نے چین سے سود پر قرضہ لے کر واپس کر دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *