کراچی: یہاں کے شیر شاہ کے علاقے میں اتوار کے رو ز ایک مزید تین افراد کے دم توڑ دینے سے ہفتہ کی شام میں ایک پرائیویٹ بینک کی برانچ میں ہوئے دھماکے میں ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر17ہو گئی اس دھماکے میں 15دیگر زخمی بھی ہوئے ہیں۔کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن کے مطابق دھماکہ بظاہر بینک کے نیچے سے گزرنے والے نالے میں گیس بھر جانے کے باعث ہوا ہے تاہم انھوں نے کہا کہ بم ڈسپوزل سکواڈ ہی اس کی حقیقی وجہ کا تعین کر سکے گا۔
قبل ازیں صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سانحہ میں اب تک 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہوا ہے۔ہلاک شدگان اور زخمیوں کو کراچی کے سول ہسپتال میں ٹراما سینٹر اور جناح ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔کراچی پولس کے ترجمان نے کہا ہے کہ یسا کوئی سراغ نہیں ملا جس سے اس واقعہ کو دہشت گردی کی واردات سمجھا جا سکے۔ہلاک شدگان میں قومی اسمبلی میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رکن عالمگیر خان کے والد بھی شامل ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ پر دکھ و صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری تمام تر ہمدردیاں اور دعائیں ہلک شدگان و زخمیوں کے ساتھ ہیں۔
