اسلام آباد(اے یو ایس) پاکستان میں قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد نگراں وزیرِ اعظم کے لیے موجود وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا نام زیرِ گردش ہے تاہم حکومتی اتحاد کی دونوں بڑی پارٹیوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اس بارے میں کسی با ضابطہ مشاور ت کی تصدیق نہیں کی گئی۔
اسحاق ڈار سے اتوار کو مقامی نشریاتی ادارے ’ڈان نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں جب پوچھا گیاکہ کیا وہ نگراں وزیرِ اعظم بننے والے ہیں؟ تو انہوں نے اس کی تردید کرنے کے بجائے کہا کہ انہیں جو بھی ذمے داری ملی اسے نبھائیں گے۔دوسری جانب مرکز میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی اور قمر زمان کائرہ مختلف نیوز چینلز سے گفتگو میں اسحاق ڈار کا نام بطور نگراں وزیرِ اعظم تجویز کیے جانے سے لاعلمی کا اظہار کرچکے ہیں۔
پاکستان کےآئین میں اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد قائم ہونے والی نگراں حکومت الیکشن کا انعقاد کرتی ہے۔اٹھارہویں ترمیم میں نگراں وزیرِ اعظم کے تقرر کے لیے حکومت اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔اس وقت قومی اسمبلی میں تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے راجہ ریاض قائدِ حزب اختلاف ہیں۔ آئندہ انتخابات سے قبل نگراں حکومت کے قیام کے لیے تاحال حکومتی اتحاد کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مشاورت جاری ہے۔حکومتی اتحاد میں شامل ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیرِ اعظم بنانا دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔