Pakistan's ties with Taliban may deteriorate as Islamabad raises its interference in Afghan affairsتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: افغانستان کے اندرونی معاملات میں پاکستان کی مداخلت کی مسلسل کوششیں طالبان کے ساتھ اس کے تعلقات کو خراب کر سکتی ہیں کیونکہ افغانستان کے لوگ اپنے ملک کے معاملات میں پاکستان کی ضرورت سے زیادہ دخل اندازی محسوس کرتے ہیں۔

انٹرنیشنل فورم فار رائٹس اینڈ سکیورٹی کے مطابق، طالبان کابل میں اقتدار پر قبضہ کرنے میں معاون کردار ادا کرنے پر اسلام آباد کے شکر گزار ہیں ، لیکن اب طالبان کو اپنے اقتدار میں پاکستان کی مداخلت نظر آنے لگی ہے اور اس وجہ سے ان کے تاریخی اچھے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت افغان یہ محسوس کرتے ہیں کہ پاکستان افغان معاملات میں ضرورت سے زیادہ مداخلت کرتا ہے۔حالانکہ اسلام آباد نے 2021 میں بنیادی طور پر افغانوں کو اہم مدد دے کر اس تصویر کو بہتر بنانے کی کوشش کی، لیکن اس کی مدد سے زیادہ تبدیلی نہیں آئی کیونکہ اسلام آباد کے افغانستان کے ساتھ سرحد پر تمام تجارتی راستے بند کر دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے افغانوں کو تکلیف ہوئی سرحد کی بندش کے باعث افغان سبزیوں اور پھلوں کے ٹن کی بربادی ہوئی ۔ جس سے افغانستان میں طالبان حکام ناخوش ہیں۔

حال ہی میں عمران خان حکومت کی جانب سے تربیت یافتہ پاکستانی پیشہ ور افراد کو افغانستان بھیجنے کے اعلان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ عمران خان کے دفتر نے اس سے قبل ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ دوست ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعاون کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ خاص طور پر میڈیکل ، آئی ٹی ، فنانس اور اکاو¿نٹس میں قابل اور تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ افرادی قوت کو تیار کرکے افغانستان میں انسانی بحران کو دور کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس تبصرہ پر افغانستان کی جانب سے تنقید کی گئی اور کابل حکومت کے سابق اور موجودہ رہنماو¿ں نے کہا کہ افغانستان کو غیر ملکی افرادی قوت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے پہلے پاکستانی حکومت نے طالبان پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستانی روپے میں تجارت کریں جسے کابل نے مسترد کر دیا تھا۔

انٹرنیشنل فورم فار رائٹس اینڈ سکیورٹی کے مطابق طالبان اور پاکستان میںڈیورنڈ لائن، سرحد بندی ، تحریک طالبان پاکستان اور کئی دیگر پر بہت سے اختلافات ہیں۔ حال ہی میں، ٹی ٹی پی نے اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات ٹوٹنے کے بعد پاکستان میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔عمران خان کی حکومت کو کالعدم گروپ ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس نے 2014 میں پشاور آرمی اسکول پر حملہ کیا تھا اور سو سے زائد بچوں کی جانیں لی تھیں۔ دولت اسالمیہ فی العراق و الشام (داعش) کا ایک نیا خطرہ پاکستان کے گرد بھی منڈلا رہا ہے۔ اگر اسلام آباد 2022 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں اپنے پتے نہیں کھولتا ہے تو یہ حکمران طالبان اور اسلام پسند دہشت گرد گروہ داعش خراسان دونوں کا اعتماد کھو سکتا ہے کیونکہ دونوں ممالک میں قدامت پسند اپنے پیر جمانے کا انتظار کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *