واشنگٹن: ناراض فلسطینیوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا جانبدارانہ اسرائیلی فلسطینی امن منصوبہ یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ یہ منصوبہ اسی لائق ہے کہ اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جائے۔

فلسطینیوں نے کہا کہ وہ اس منصوبہ کو یکسر مسترد کر رہے ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ اس منصوبہ میں وہ سب اسرائیل کو دیا جا رہا ہے جیسا وہ چاہتا تھا اورجس کا وہ ہمیشہ سے مطالبہ کرتا رہا ہے۔

اس منصوبہ میں اسے یروشلم کو فلسطینیوں کی حصہ داری کے بغیر غیر منقسم شکل میں اسرائیل کا بلا شرکت غیرے دارالخلافہ تسلیم کیا گیا ہے۔منصوبہ میں اسرائیل کو مغربی کنارے کی بستیوں کے الحاق کا بھی حق دیا گیا ہے۔

واضح ہو کہ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر کہا کہ دسیوںسال سے اس معاملہ کے تصفیہ اور امن منصوبہ کے لیے امریکہ کی تمام کوشیں ناکام ہوتی رہی ہیں لیکن ان کا یہ امن منصوبہ ایسا منصوبہ ہے جو بلا شبہ کامیاب ہوسکتا ہے۔

ٹرمپ نے پر جوش ناظرین سے ،جن میں اسرائیلی اور یہودی مہمان تو تھے لیکن کوئی فلسطینی نمائندہ نہیں تھا،کہا کہ ہماری مشترکہ کوششوں سے مشرق وسطیٰ میں ایک نیا سورج طلوع ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ نے اس منصوبہ کے حوالے سے اسرائیل کی ستائش کی کہ اس نے امن کی جانب ایک زبردست قدم بڑھایا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر سخت شرائط پوری کر لی جائیں تو اس منصوبہ میں مستقبل میںفلسطین کو ریاست کا درجہ دینے کا موقع ملے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *