Pandemic review panel criticises China, WHO for acting too slowly on Covid-19تصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: کورونا وائرس معاملہ پر شروع سے ہی چین اور عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او )کا کردار بہت مشکوک رہا ہے۔ چین کے ووہان سے شروع ہونے والا کورونا وائرس پوری دنیا کے لئے ایک وبا بن گیا ہے۔ چین سے ہی پوری دنیا میں تباہی مچانے والے اس وائرس کے بارے میں چونکا دینے والا حقائق سامنے آئے ہیں۔

انڈیپنڈنٹ پینل فار پینڈیمک پری پیئرڈنیس اینڈر سپانس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کی عدم فعالیت کی وجہ سے لاکھوں زندگیاں ختم ہوگئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین چاہتا تو کورونا وائرس کو وبا بننے سے روکا جاسکتا تھا ، لیکن وقت رہتے اس نے قابو نہیں کیا ۔ماہرین کے پینل نے کورونا وائرس وبا کے شروع میں ہی روکنے کے لئے فوری اقدامات نہ کرنے کو لیکر چین اور اور دیگر ممالک کی مذمت کی اور اس کو عالمی وبا قرار دینے کو تاخیر کو لیکر اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی پر بھی سوال اٹھائے۔

لائبیریا کے سابق صدر ایلن جانسن سرلیف اور نیوزی لینڈ کے سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک کی سربراہی میں ایک پینل نے پیر کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صحت عامہ کے تحفظ کے لئے بنیادی اقدامات کرنے کا موقع شروع میں ہی کھو گیا تھا۔پینل نے کہا کہ چینی حکام لوگوں کو کورنا وائر سے متاثر ہونے کے فوراً بعد جنوری میں ہی زیادہ زوردار طریقے سے اپنی کوششوں کو لاگو کر سکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ صرف کچھ ہی ممالک نے ایک ابھرتی ہوئی عالمی وبا کو روکنے کے لئے دستیاب معلومات سے پورا فائدہ اٹھایا۔

پینل نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ ڈبلیو ایچ او نے اسے فوری طور پر عالمی سطح پر صحت کی ایمر جنسی کی صورتحال قرار کیوں نہیں دیا۔ایک اور سوال یہ ہے کہ ، اگر عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو پہلے عالمی وبا قرار دیا ہوتا اس سے کو ئی مدد مل سکتی تھی؟ حالانکہ ا س نے کہا کہ کئی ممالک نے اس وبا کو قومی اور عالمی سطح پر روکنے کے کم سے کم اقدامات کیے ،لیکن اس نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ڈبلیو ایچ او نے 22 جنوری کو اپنا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا ، لیکن اس نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمی وبائی بیماری قرار دے دیا۔

ڈبلیو ایچ او کو کووڈ- 19 وبا سے نمٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او پر انفیکشن پھیلنے کی بات چھپانے کے لئے چین کے ساتھ مل کر اتحاد کرنے کا الزام لگایا تھا اور اس تنظیم کو دے جانے والی امریکی امداد کو روک دیا تھا۔عالمی وبا کی تحقیقات کرنے والا یہ آزاد گروپ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ جب چین میں کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تو ، عالمی ادارہ صحت اور بیجنگ تیزی سے کام کرسکتے ہیں۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور ان دونوں کی لاپرواہی کی وجہ سے دنیا بھر میں کورونا پھیل گیا۔

ماہرین کے پینل میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم ہیلن کلارک اور لائبیریا کے سابق صدر ایلن جانسن سرلیف بھی شامل ہیں۔ اس کی حتمی اور آخری رپورٹ مئی میں آئے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *