Pardon my mother's crime: Amroha murder case convict Shabnam’s son Taz appeals to President against her death sentenceتصویر سوشل میڈیا

بلندشہر:(اے یو ایس) اترپردیش کے امروہہ ضلع میں اپنے اہل خانہ کے سات افراد کا قتل کرنے والی شبنم کے 12سالہ بیٹے تاج نے صدرجمہوریہ سے رحم کرنے کی درخواست کی ہے۔ صدرجمہوریہ نے حال ہی میں شبنم کی رحم کی درخواست کو مسترد کردیاتھا۔

شبنم کے 12 سالہ بیٹے تاج نے کہا ہے کہ صدر انکل جی ، میری والدہ کو معاف کردیں۔واضح رہے کہ 14 اپریل 2008 کی شب شبنم نے اپنے عاشق سلیم کے ساتھ مل کر 7 افراد کا قتل کردیاتھا جبکہ وہ اس وقت دو ماہ کی حاملہ تھیں۔

شبنم نے جیل میں ہی تاج کو جنم دیاتھا۔شبنم کے دوست عثمان سیفی نے تاج کو اپنایا تھا۔ آج تاج 12 سال کا ہے۔ جب اس نے سنا کہ اس کی والدہ کو پھانسی دے دی جائیگی تو اس نے صدر سے رحم کی اپیل کی ہے۔ بلند شہر سے تعلق رکھنے والے عثمان سیفی کی سرپرستی میں پرورش پانے والے ،تاج کو اپنی ماں کے گناہوں کا احساس ہوا ہے۔

عثمان نے بتایا کہ تاج نے صدر جمہوریہ سے ماں شبنم کوپھانسی سے بچانے کے لیے رحم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عثمان نے بتایا کہ شبنم کو 21 جنوری کو رام پور جیل میں رکھا گیا تھا جہاں تاج نے اپنی والدہ سے ملاقات کی۔ شبنم نے تاج کو ٹافیاں اور روپے بھی دیئے۔سپریم کورٹ نے شبنم اور اس کے عاشق سلیم کی سزائے موت برقرار رکھی۔ شبنم کے چچا۔

خالہ نے ان کے کنبے کے 7 افراد کو قتل کر نے والی شبنم کو فوری طور پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ صدر جمہوریہ نے شبنم اور سلیم کی رحم کی درخواست بھی مسترد کردی۔ اس فیصلے کے بعد شبنم کے چچا اور خالہ سمیت پورے گاو¿ں میں خوشی کا ماحول ہے۔ شبنم کی خالہ کا کہنا ہے کہ ہمیں خون کے بدلے خون سے انصاف کیاجاسکتاہے۔ اسی لئے شبنم کو جلد ہی پھانسی دے دی جائے۔

خالہ نے کہا کہ اس وقت اگر ہم بھی گھر میں ہوتے تو ہم اسے بھی مار ڈالتے۔ ہم واقعہ کے بعد آدھی رات کو گھر پہنچے تھے۔شبنم کی خالہ نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے عرضی مسترد کردی گئی ، ہم بہت خوش ہیں۔ اسے پھانسی دی جانی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *