واشنگٹن: (اے یو ایس ) اگر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان کے دورے پر جاتی ہیں تو کیا اس دورے کے بارے میں چین کے انتباہ کے پیش نظر انکے لئے کوئی خطرہ پیدا ہو سکتا ہے؟خبر رساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ امریکی عہدیداروں کو اس بات کا کچھ زیادہ اندیشہ نہیں ہے کہ چین پلوسی کے طیارے پر حملہ کرے گا لیکن ایوان نمائیندگان کی اسپیکر بہرحال دنیا کے ایک خطرناک ترین مقام میں داخل ہونگی جہاں کوئی بھی حادثہ،غلط قدم یا غلط فہمی انہیں خطرے میں ڈال سکتی ہے۔اسی لئے امریکی محکمہ دفاع یا پنٹاگان کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے منصوبے تیار کر رہا ہے۔امریکی عہدیداروں نے اے پی کو بتایا کہ اگر پلوسی تائیوان جاتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، تو پھر فوج انڈو پیسفک خطے میں اپنی فوجوں اور فوجی سازو سامان کی نقل و حرکت بڑھا دے گی۔
انہوں نے تفصیلات فراہم کرنے سے تو انکار کر دیا لیکن یہ کہا کہ تائیوان کے لئے انکی پرواز کو اور زمین پر ہر وقت تحفظ کے کئی حصار قائم کرنے کے لئے ممکنہ طور پر فائیٹر جیٹ طیارے، جہاز، نگرانی کے آلات اور دوسرے فوجی نظام استعمال کئے جائیں گے۔کسی سینئیر امریکی رہنما کے کسی بھی غیر ملکی دورے کے لئے اضافی سیکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن عہدیداروں نے اس ہفتے کہا کہ پلوسی اگر تائیوان جاتی ہیں جو کہ 1997 کے بعد امریکہ کے کسی اعلی ترین منتخب عہدیدار کا وہاں کا پہلا دورہ ہو گا تو اسکے لئے کم پر خطر مقامات کے لئے کئے جانے والے معمول کےحفاظتی اقدامات سے زیادہ کی ضرورت ہو گی۔
پلوسی کے دورے کی صورت میں پلوسی کے تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں سوال کے جواب میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیرمین امریکی جنرل مارک ملی نے بدھ کے روز کہا کہ کسی مخصوص سفر کے بارے میں تبادلہ خیال ابھی قبل از وقت ہے۔لیکن انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکر پلوسی یا کوئی اور سفر کرنے والا ہے، اور انہوں نے اس بارے میں فوجی مدد کے لئے کہا تو اس سفر کو محفوظ بنانے کے لئے جو بھی ضروری ہوا ہم کریں گے بس میں اتنا ہی کہوں گا۔چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اس نے اسے زبردستی اپنے ساتھ ملانے کا عندیہ بھی دیا ہے اور امریکہ ہر چند کہ بیجنگ کو حکومت چین کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے لیکن اس نے تائیوان کے ساتھ بھی غیر رسمی تعلقات اور دفاعی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔اس دورے پر ایسے میں غور کیا جارہا ہے جب امریکہ اور بحر الکاہل کے خطے میں اسکے اتحادیوں کے بقول چین نے اپنے بڑے بڑے علاقائی دعوں پر زور دینے کے لئے دوسرے ملکوں کی فوجوں کے ساتھ الگ الگ خطرات سے پر تصادم بڑھا دئیے ہیں۔