واشنگٹن : امریکہ کے محکمہ دفاع کے مرکز پنٹاگون نے خود کو امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں سے ،جس میں انہوں نے اس قسم کے حملوں پر بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود ایرانی ثقافتی مراکز پر بمباری کرنے کہا ہے، پلہ جھاڑ لیا۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ امریکہ مسلح جنگ کے قوانین کی پاسداری اور فوجی احکامات پر عمل کریں گے۔یہ معلوم کیے جانے پر کیا ثقافتی یادگاروں کو نشانہ کی اجازت نہیں ہے تو ایسپر نے کہا کہ یہ جنگی قوانین ہیں۔
واضح ہو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اس قسم کی کوئی بھی حرکت یاقدام جنگی جرائم میں شمار کیا جاتا ہے۔ایسپر کے سر عام تبصرے ان دیگر دفاعی اور فوجی عہدیداروں کی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں جنہوں نے غیر فوجی، ثقافتی اور مذہبی مقامات پر حملوں پر قانونی پابندیوں کی نشاندہی کی تھی۔
امریکہ کے اس ڈرون حملہ کے بعد ،جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے، بڑھتی کشیدگی کے درمیان صدر اور پنٹاگون سربراہ میں اختلافات ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے دو بار انتباہ دیا کہ اگر ایران نے امریکہ کے خلاف کوئی جوابی کارروائی کی تو وہ ایرانی ثقافتی یادگاروںکو نشانہ بنائیں گے۔