اسلام آباد:پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف جو کہ شدید علیل ہیں، ڈاکٹروں کی اجازت ملتے ہی انہیں دبئی سے پاکستان لے جایا جائے گا۔فرائیڈے ٹائمز کی رپورٹ مطابق، بیمار سابق آرمی چیف کے قریبی ساتھیوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں واپس لانے کے فیصلے کے بعد ان کا خاندان میڈیکل کلیئرنس کا انتظار کر رہا ہے۔
مشرف کے اہل خانہ کو بتایا گیا ہے کہ حتمی فیصلہ ہونے کے بعد ان کی واپسی کے لیے تمام ضروری قانونی انتظامات کیے جائیں گے۔ تاہم ان کی واپسی ان کے ڈاکٹروں کی طبی رائے سے مشروط ہے، جنہیں یہ قبول کرنا پڑے گا کہ کیا وہ دبئی سے پاکستان کاسفر ایئر ایمبولینس پرکر سکتے ہیں۔لیکن ان کے کنبہ والوں نے کچھ ایسے اشارے بھی دیے ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ پرویز مشرف ابھی دوبئی میں ہی زیر علاج رہیں گے کیونکہ انہیں جس قسم کی طبی سہولتیں مطلوب ہیں وہ پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔
فرائیڈے ٹائمز نے ان کے خاندان کے حوالے سے بتایا کہ 79 سالہ سابق فوجی حکمران امائلائیڈوسس میں مبتلا ہیں، جو کہ ایک نادر بیماری ہے۔ یہ بیماری پورے جسم کے اعضا اور ٹشوزمیں امائلائیڈ نامی ایک غیر معمولی پروٹین کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔امائلائیڈ پروٹین (جمع) کی تعمیر اعضا اور ٹشوز کے لیے مناسب طریقے سے کام کرنا مشکل بنا سکتا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے قبول کیا ہے کہ اس مرحلے پراب ریکوری ممکن نہیں ہے۔