منیلا:(اے یو ایس )فلپائن کی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کو آنے والے شدید طوفان کے نتیجے میں ملک میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 375 ہو گئی ہے۔اس طوفان کی، جسے ’رائے‘ کا نام دیا گیا ہے،رفتار 195 کلومیٹر فی گھنٹہ بتائی گئی ہے۔ اس کے ملک کے جنوب مشرقی جزیروں سے ٹکرانے کے نتیجے میں چار لاکھ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم 500 افراد زخمی ہوئے ہیں اور دیگر 56 افراد لاپتہ ہیں۔امدادی ٹیموں نے وہاں موجود حالات کو مکمل تباہی اور خونریزی قرار دیا ہے۔مگر کس قدر تباہی ہوئی ہے اس کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ بہت سے علاقوں سے مواصلاتی رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔ابھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے اور سیلابی صورتحال سے شاید مزید جانوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔فلپائن میں ریڈ کراس کے سربراہ رچرڈ گورڈن نے بی بی سی کو بتایا کہ بہت سے علاقوں میں بجلی نہیں ہے، رابطوں کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور پانی کی کمی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ کچھ علاقے تو ایسے ہیں جو لگتا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے مقابلے میں زیادہ بری طرح تباہ ہوئے ہیں۔
ریڈ کراس کی انٹرنیشل فیڈریشن اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کی جانب سے طویل مدت تک امدادی سرگرمیوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر دو کروڑ بیس لاکھ ڈالر فنڈ کی اپیل کی گئی ہے۔رچرڈ گورڈن کہتے ہیں کہ ریڈ کراس کی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ساحلی علاقے مکمل طور پر تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسکول، گھر، ہسپتال، کمیونٹی بلڈنگز سب ٹکڑے ٹکرے ہو گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ موقع پر موجود رضا کار ان لوگوں کو فوری مدد فراہم کر رہے ہیں جنھوں نے اس طوفان میں سب کچھ کھو دیا ہے۔فوج کے ہزاروں اہلکار، کوسٹ گارڈ اور آگ بجھانے والے عملے کے اراکین کو ملک میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ وہ سرچ اور ریسکیو آپریشن میں مدد فراہم کر سکیں۔سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں فوجی طیارے اور بحریہ کے جہاز بھی امداد فراہم کر رہے ہیں۔دوسری جانب ملک کے صدر نے سیلاب سے تباہ شدہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا ہے۔سوشل میڈیا پر صدر کی ٹیم کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیارگاؤ، دیناگٹ اور مینداناؤ کے جزیروں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
دینا گٹ کی گورنر ارلین بیگ آو نے فیس بک پر اپنے پیغام میں کہا کہ سیلاب نے علاقے میں موجود ہر چیز کو زمین بوس کر دیا ہے۔ایک نیوز ویب سائٹ ریپلر کے مطابق انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہمارے کسانوں کے کھیت، ماہی گیروں کی کشتیاں سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔’ہم نے اپنے گھر کھو دیے ہیں، چھتیں اور دیواریں گر گئیں۔ ہمارے پاس پانی اور خوراک کی ترسیل بہت کم ہے۔‘انھوں نے کہا کہ حالیہ نقصان انھیں یولاندہ نامی طوفان کی ’یاد دلاتا ہے‘ جو ان کے صوبے سے ٹکڑایا تھا۔ ا±س طوفان کے نتیجے میں 2013 میں 6000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ اسے ہیان کا نام بھی دیا گیا تھا۔ریکارڈ کے مطابق وہ ملک میں آنے والا بدترین طوفان تھا۔فلپائن میں اوسطً ہر سال 20 کے قریب طوفان آتے ہیں۔حالیہ طوفان 2021 میں ملک میں آنے والا سب سے شدید طوفان ہے۔ یہ طوفان خطے میں طوفانوں کے موسم میں دیر سے آتا ہے۔ زیادہ تر سائیکلون جولائی اور اکتوبر کے دوران بنتے ہیں۔سائنس دان بہت پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ انسانوں کی وجہ سے ماحول میں ہونے والی تبدیلیاں عالمی حدت کو بڑھا رہی ہیں اور اس کی وجہ سے طوفان زیادہ طاقتور اور تیز ہو رہے ہیں۔