Pittsburgh company looks to sell Russian operationsتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکا اور مغربی ممالک کی طرف سے یوکرین جنگ کی وجہ سے روس پر پابندیوں کے نفاذ کے نتیجے میں روسی معیشت کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔امریکی پابندیوں کے نتیجے میں روس میں امریکا کی ایلومینیم کی صنعت کی سب سے بڑی کمپنی ’سامارا‘ بھی متاثر ہوئی ہے۔سامارا میٹالرجیکل فیکٹری جنوب مغربی روس میں ایک وسیع و عریض کمپلیکس اور درجنوں سٹی بلاکس کے رقبے پر پھیلا ہوئی ہے۔ اس کارخانے کو روسی صنعت کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے اور یہ ملک کا تجارتی اور صنعتی ایلومینیم مصنوعات کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ یہ روسی جنگی طیاروں اور میزائلوں کے لیے پرزہ جات کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔اس پلانٹ کی عمارت کے اوپر جلی نیلے حروف میں انگریزی میں’آرکونک‘ لکھا دور سے دکھائی دیتا ہے۔ یہ ایک بڑی کمپنی ہے جس کا ہیڈکواٹر پٹسبرگ میں ہے۔2016 میں صنعتی دیو الکوآ سے علیحدگی کے بعد بھی امریکا کی سب سے بڑی دھات بنانے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

آرکونک ہتھیار نہیں بناتی لیکن اعلیٰ درجے کی لوہا ساز روس کی ان چند مشینوں میں شامل ہے جو ایرو اسپیس انڈسٹری کے بڑے حصوں جیسے بلک ہیڈز اور ونگ ماو¿نٹس میں ہلکی پھلکی دھاتیں بنا سکتی ہیں۔روسی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 2004 میں سامارا میں اپنا کاروبار شروع کرنے کے بعد سے کمپنی کو قانونی طور پر ملک کی دفاعی صنعت کو ایک ایسے پلانٹ کو چلانے کی شرط کے طور پر سپلائی کرنے کی ضرورت ہے جس کی زیادہ تر غیر فوجی پیداوار انتہائی منافع بخش ثابت ہوئی ہے۔جب روس نے اپنی فوج کو دنیا بھر میں مزید جارحانہ اہداف کی طرف موڑ دیا اور امریکا اور کریملن کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے۔ اس کے باوجود سامارا کمپنی نے اپنا پلانٹ برقرار رکھا اگرچہ کمپنی کو سیاسی اور قانونی پیچیدگیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔لیکن اب یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے دنیا کو پولرائز کیا ہے۔ آرکونک کی قیادت آخر کاریہ سمجھ چکی ہے کہ روس میں سمارا کے کاروبار کا مستقبل مخدوش ہے۔

اگرچہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ کمپنی امریکی یا دیگر مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے لیکن ان پابندیوں نے پلانٹ کو سپلائی اور آپریشن مشکل بنا دیا ہے۔پیداوار بند کرنے سے وہاں موجود اس کے ملازمین کو سٹریٹجک پیداوار کو برقرار رکھنے سے متعلق روسی قوانین کے تحت قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ روس نے پہلے ہی سامارا پلانٹ کے منافع تک آرکنوک کی رسائی کو منقطع کر دیا ہے۔کمپنی کے ’سی ای او‘ ٹموتھی مائرز نے جمعہ کو ایک تحریری بیان میں کہا کہ یوکرین میں تنازعہ نے روس میں ہماری مسلسل موجودگی کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔”نیویارک ٹائمز کی طرف سے حاصل کردہ کمپنی کی دستاویزات، مالیاتی فائلنگ اور دیگر مواد کے ساتھ پلانٹ کو چلانے کے لیے کمپنی کی جدوجہد کو ظاہر کرتی ہے۔بدھ کے روزکمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے فروخت کے منصوبے کی منظوری دی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *