PM KP Oli remains mum as China illegally grabs land in seven districts of Nepalتصویر سوشل میڈیا

نیپال بہت تیزی کے ساتھ چینی نو آبادیاتی سازش کا شکار بن رہا ہے کیونکہ چین آہستہ آہستہ اور بتدریج نیپالی زمین ہڑپ کرتا جا رہا ہے اور اب تک وہ کئی علاقوں میں نیپال کی زمین پر قبضہ کر چکا ہے۔

نیپالی حکومتی ایجنسیوں کے اعداد و شمار کے مطابق چین نے نیپال کے تقریباً سات سرحدی اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے اور بتدریج آگے بڑھ رہا ہے اور نیپال کی سرحدوں کو اور پیچھے ڈھکیلتے ہوئے مزید زمین پر ناجائز قبضہ کر رہا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اعداو شمار کافی کم بتائے جا رہے ہیں اور چونکہ نیپالی کمیونسٹ پارٹی چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے توسیع پسندانہ ایجنڈے کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کر رہی ہے ورنہ حقیقی منظر نامہ بہت بھیانک ہو سکتا ہے۔

یہ سمجھا جاتا ہے کہ چین نیپال کے کئی دیگر علاقوں میں دراندازی کر چکا ہے اور اس کے ایک بڑے زمینی رقبہ پر قبضہ کر چکا ہے۔چین نیپال تعلقات پر سفارتی ماہرین کے مطابق وزیر اعظم کے پی اولی کی حکومت نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی ناراضگی کے خدشہ کے پیش نظر چین کے ذریعہ ایک گاو¿ں پر غیر قانونی قبضہ پر خاموش رہنے کو ترجیح دی اور اسی میں عافیت جانی۔

چین کے زمین ہتھیانے والے منصوبے میں نیپال کے ہاتھ سے نکلنے والے اضلاع میں ڈولاکھا ، گورکھا، دارچولہ، ہوملہ، سندھو پل چوک ، سنکووا سبھا اور رسووا بھی شامل ہیں۔نیپال کے سروے و نقشہ سازی محکمہ کے مطابق چین نے دولکھا میں چین نے اپنی سرحد ی حد بندی کو نیپال کے1500میٹراندر ڈھکیل دیا ہے ۔دو لکھا کے کورلانگ علاقہ میں اس نے ستون نمبر 57 باؤنڈری کو نیچے ڈھکیل دیا ہے جبکہ اس سے قبل یہ کورلانگ کی بلندیوں پر تھی۔

اس ستون پر دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ تھا اور چین حکومت نیپال پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ دونوں ملکوں کے مابین سرحدی تنازعہ کے تصفیہ سے متعلق چوتھے پروٹوکول پر دستخط نہ کرے کیونکہ چین حالات کی تصویر جوں کی توں رکھنا چاہتا ہے اور سرحدی انتظامات کی مزید خلاف ورزی کرنا چاہتا ہے۔

سروے و نقشہ سازی محکمہ نے مزید کہا ہے کہ چن نے گورکھا اور دارچولہ میں نیپالی دیہات پر قبضہ کر لیا ہے ۔اسی طرح دو لکھا میں چین نے گورکھا ضلع میں باؤنڈری ستون نمبر35,37اور38 اور سولوکھمبو میں نمپا بھانجیانگ کے سرحدی ستون نمبر62 کسی دوسرئی جگہ منتقل کر دیے ہیں۔پہلے تین ستون گورکھا کے روئی گاؤں اور دریاءٹام کے علاقوں میں واقع تھے ۔ چین نے روءگاؤںپر قبضہ کرنے کے بعد اسے چین کے تبت خود مختار علاقہ میں2017میں ضم کر دیاتھا۔

اگرچہ روئی گاؤں کو نقشوں میں نیپال کے ایک حصہ کے طور پر دکھایا گیا ہے اور اس گاؤں کے لوگ حکومت نیپال کو دیتے ہیں۔گذشتہ چند سالوں سے نیپالی کمیونسٹ پارٹی چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے۔کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق پوری دنیا یہ صورت حال دیکھ رہی ہے کہ چینی سفیر متعین نیپال ایک ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں اور نیپالی کمیونسٹ پارٹی میں اولی اور پرچندا گروپوں کے مابین جھگڑا سلجھانے میں لگے پڑے ہیں۔چین کی نیپال سے دوستی اور امداد چین کے توسیع پسندانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے نوآبادیاتی سازش کا ایک جزو ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *