گل بخشالوی
مسلم لیگ ن کے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی آجکل میڈیا میں خود کو زندہ رکھنے کے لئے چینی سکینڈل میں اپنا اور اپنی جماعت کے کچھ ذمہ داروں کے نام آنے پر حکومتی اقدامات سے نالاں اور سراپا احتجاج ہیں اور نمک حلالی کے لئے ہونا چاہیے لیکن جھوٹ کے نہ تو پاؤں ہوتے ہیں اور نہ سر پہ تاج اور نہ ہی حقائق کے پر عکس باتوں سے کوئی گمراہ ہوتا ہے حقا ئق کو جھٹلایا تو نہیں جا سکتا اور نہ ہی ا نگلی کے پیچھے سورج کو چھپایا جا سکتا ہے ، آنیوالے کل کے خوف سے اپنا آج اور آنے والا کل برباد کرنا کہاں کی عقلمندی ہے تحقیقات جاری ہیں ،فردِ جرم عا ئد ہو گی تو شواہد کی بنیاد پر عدالت کو اپنے خلاف جھوٹ اور دوسروں کے خلاف سچ کو ثابت کیا جا سکتا ہے وقت سے پہلے بولنے والوں کی زبان تو بولتی ہے لیکن بولنے والے کا چہرہ اس کے لفظوں کا ساتھ نہیں دیتا! کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ چینی اسکینڈل میں حکومت پر لفظی گولہ باری کے بجائے احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور مریم اورنگ حکو مت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیں کہ اگر ہم چور ہیں تو حکمران جماعت بھی تو صادق اور امین نہیں اس لئے کہ شاہد خاقان عباسی صاحب کہتے ہیں کہ اگر میں مجرم ہوں تو وزیرِ اعظم عمران خان بھی200 ارب کی سبسڈڈی دینے کے مجرم ہیں اسے کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے اس حوالے سے اگر سوچا جائے تو شاید خاقان عباسی صاحب نے اپنا جرم تسلیم کر لیا ہے۔
جبکہ حکومتی عہدے دار کہہ رہے ہیں کی عمران خان نے سبسڈڈی کے نہیں چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی اس لئے کہ قوم کو زرمبادلہ کہ اشد ضرورت تھی لیکن بد قسمتی سے شوگر مافیا نے حکومت کی بد نامی کے لئے چینی ذخیرہ کر کے مارکیٹ میں چینی مہنگی کر دی اور اسی200 ارب کی تحقیقات میں چینی مافیا کے قو می چور بے نقاب ہوگئے جن میں وزیرِ اعظم کے دو یارِ غار بھی شامل ہیں لیکن وزیرِ اعظم عمران خان نے دوستی کو عوام اور پاکستان پر قربان کرتے ہوئے چینی مافیا کے بد کردارو ں کے خلاف مزید کاروائی کے لئے کمیشن مقرر کر دیا جس نے رپورٹ تیار کر کے وزیرِ اعظم کے حکم پرعام کر دی کمیشن کی رپورٹ پر ایف آئی اے اور دوسرے ادارے بلا امتیاز کاورائی کریں گے اسلئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ شوگر مافیا کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے شوگر مافیا کے خلاف فوجداری، ٹیکس چوری،ریگولیٹری اور کرپشن کی کار وائی ہو گی !!لگتاہے شوگر مافیا کا عبرتناک انجام قریب ہے لیکن یہ بھی مانتے ہیں کہ قومی خزانے کے بین الاقوامی سزا یا فتہ مجرم اگر پاکستان سے باہر رہ کر پاکستان کی سیاست پر لفظی گولہ باری کر سکتے ہیں تو مافیا والے تو ان کےبھی گر و ہیں ان کے لئے بھی ان سے محبت کرنے والی عدالت کوئی راستہ نکال لے گی اور عمران خان دیکھتے رہ جائیں گے۔سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اپنے خلاف الزامات کا جواب شواہد کی بنیاد پر دینے کی بجائے اپنے بے بنیاد بیانات سے قوم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں لیکن قوم بخوبی جانتی ہے کہ جس عدالت نے خاقان عباسی کی قیادت کو صادق اور امین نہ ہونے کے جرم میں و زیرِ اعظم ہاؤس سے جیل بھجوایا جہاں اس نے شور مچایا مجھے کیوں نکالا اسی عدالت نے عمران خان کو صادق اور امین ہونے کی ڈگری سے نوازا اور پاکستان کے عوام نے اس محبِ وطن کو وزیرِ اعظم بنا دیا۔
لیکن شاہدخاقان عباسی صاحب اور ان کے درباری قومی عدالتوں کو مطلوب شریف خاندان کے گیت گا کر دنیاوی خوشی کے لئے اپنی آخرت برباد کر رہے ہیں! چاہیے تو یہ تھا کہ شاید خاقان عباسی اپنے دامن پر لگے دا غ دھوتے ابھی تو ایل این جی کیس زیرِ سماعت ہے قوم جانتی ہے کہ عباسی صا حب قومی مجرم ہیں لیکن جانے کس خوشی میں اپنی اور قیادت کی شرافت کے گیت گا رہے ہیں ان کے ساتھ محترمہ مریم اورنگ زیب صاحبہ ٹماٹر سو روپے کے چار کلو ہونے کی وجہ سے ٹماٹروں کی مہنگائی کو رونا بند کر کے اپ چینی کی مہنگائی کا رونا رو رہی ہیں ،جانے ان کو جلدی کس بات کی ہے اگر کچھ چہرے بے نقاب ہو گئے ہیں تو ان کے خلاف عدالتی فیصلے کا انتظار کریں اگر عدا لت اقربا پروری کا شکار ہوتی ہے تو اقربا پروری کے خلاف سیاست کا لطف بھی آئیگالیکن لگتا ہے مسلم لیگ ن خوف زدہ ہے اس لئے کہ وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ چینی مافیا کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے اور اگر واقعی عمران خان اپنے بیان پر قائم رہے تو ممکن ہے کہ شاہد خاقان عباسی اور میاں شہبازشریف بھی اندر ہوجائیں پہلی قیادت تو مجر م ہے دوسری بھی مجرم ثابت ہو گئی تو مسلم لیگ ن کا سورج ہمیشہ کے لئے غروب ہو جائے گا۔