اسلام آباد: پولس نے لال مسجد کے سابق امام و مفتی مولانا عبد العزیز کو مدرسہ چھوڑنے سے روکنے کے لیے جامعہ حفصہ کا محاصرہ کر لیا۔
اسلام آباد کے ایڈمنسٹریشن اور پولس عہدیداران نے ڈان نیوز کو بتایا کہ مولانا عزیز نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ چونکہ اسلام آباد ایڈمنسٹریشن نے ان سے کیے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے وہ لال مسجد واپس چلے جائیں گے۔
جس کے بعد انہیں جامعہ سے باہر نکلنے سے روکنے کے لیے پولس کا ایک150نفری دستہ بشمول انسداد دہشت گردی، انسداد دہشت گردی فورس اور انسدا فساد یونٹ کے عملہ کو جی 7-مدرسہ کے ارد گرد تعینات کر دیا گیا۔
ایڈمسنٹریشن کے ساتھ معاہدے کے بعد ،جس کی رو سے مسجد میں ان کے داخلے پر دو ماہ کی پابندی عائد کر دی گئی تھی ،مسٹر عزیزی اور ان کے اہل و عیال لال مسجد سے جامعہ حفصہ منتقل ہو گئے تھے۔
7جولائی کو مولانا عزیزی ،ان کے گھر والے اور جامعہ حفصہ کے طلبا ای 7-میں واقع جامعہ فریدیہ منتقل ہو گئے تھے جس کے باعث موجودہ مدرسہ انتظامیہ کے ساتھ کشیدگی ہو گئی تھی۔
علماءکی مداخلت کے بعد، جس میں انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جس تنازعہ کے باعث مدرسہ چھوڑ گئے تھے اسے حل کر لیا جائے گا، وہ دو روز بعد جامعہ حفصہ واپس آگئے تھے ۔