واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو نے چین میں کورونا وائرس وبا کو چھپانے کے لیے آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ دنیا چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور چین کو جوابدہ بنانے کی کوششوں میں لگی ہے ۔نیوز میکس پر جاگو امریکہ پروگرام کے میزبان راب شمیت کو انٹروہیو دیتے ہوئے پوم پیو نے ہندوستان کی مثال دی جس نے چینی ایپس پر پابندی عائد کر کے چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا۔ ہم پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں اور آپ بھی کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں اور کھوئی نیت کی وجہ سے امریکہ سمیت متعدد ممالک کے نشانے پر ہے۔ چین کے خطرناک ارادے اس سے ظاہر ہوتے ہیں کہ ہے وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔پچھلے کچھ سالوں میں ، اس نے نہ صرف ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے بلکہ ان میں جدید کاری کو تیز کیا ہے ، وہیں تعلیم کے شعبے میں زہر گھولنے کا کام کر رہا ہے۔
جوہری سائنسدان کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ، چین کی پیپلز لبریشن آرمی راکٹ فورس (پی ایل اے آر ایف)کی نگرانی میں ایٹمی ہتھیاروں کو بڑھا رہی ہے۔ چینی نیوکلیئر فورس2020 ‘کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں مصنف ہنیس کرسٹینسن اور میٹ کورڈا نے مکمل تفصیلات دی ہیں۔ پومپیو کے مطابق چین طلبہ اور ماہرین تعلیم کے مابین اپنے جاسوسوں کو گھسانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے الزام لگایا ہے کہ چین تعلیمی اداروں میں اپنے جاسوس بھرتی کرنے میں مصروف ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دنیا کے ممالک کو چین کو کورونا کی وبا کے لئے جوابدہ ٹھہرانے کے لئے امریکہ کا ساتھ دینا چاہئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا خطرہ چین کی کمیونسٹ پارٹی ہے۔ یہ منصوبہ بند طریقے سے ہماری اعلیٰ تعلیم میں اپنی پہنچ بنارہا ہے اور قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن کر ابھررہا ہے۔پومپیو نے متنبہ کیا کہ وہ امریکہ کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے ایسے تمام ممالک کے لئے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے جہاں اس کی موجودگی ہے۔