باری(اٹلی):پوپ فرانسس نے اسرائیلی فلسطینی تنازعہ طے کرنے کے لیے پیش کردہ ”غیر منصفانہ حل“ کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبہ پر اظہار ناپسندیدگی کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے تنازعہ کا تصفیہ تو کیا ہوگا ایک نیا بحران پیدا ہوجائے گا۔اگرچہ پوپ فرانسس نے ٹرمپ منصوبہ کا نام نہیں لیا لیکن بظاہر ان کا اشارہ ٹرمپ منصوبہ کی جانب ہی تھا ۔
پوپ فرانسس نے ان خیالات کا اظہار اٹلی کے جنوب میں واقع باری شہر میں جہاں وہ بحیرہ روم طاس میں دنیا بھر کے پادریوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرنے گئے تھے،کیا ۔
پوپ نے کہا کہ فی الحال مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ دونو کے مختلف ممالک نیز مختلف نسلی اورمذہبی گروپوں کے درمیان ٹکراؤ، تنازعہ اور عدم استحکام سے بحریہ روم کے خطہ کو زبردست خطرہ لاحق ہے۔
ہم غیر منصفانہ منصوبوں کے خطرے اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان آج بھی حل طلب تنازعہ کو نظر انداز نہیں کر سکتے ۔کیونکہ اس سے ایک نیا بحران پیدا ہوگا۔28جنوری کو ٹرمپ کی جانب سے اس منصوبہ کے اعلان کے بعد پوپ نے پہلی بار اسرائیل فلسطین تنازعہ پر سر عام اظہار خیال کیا ہے ۔
واضح ہوکہ ٹرمپ کے منصوبہ کی رو سے،، جسے صدی کے معاہدے سے تعبیر کیا گیا ہے، مغربی کنارے کی یہودی بستیوں پر اسرائیل کی حاکمیت و اقتدار کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے تمام “غیر منقسم یروشلم” کے حق کو تسلیم کر تے ہوئے یروشلم (قدس) کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دیا گیا ہے۔
فلسطینیوں کے لیے مغربی کنارہ میں اسرائیلی دیوار کے پیچھے دار الحکومت کے ساتھ ایک آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس میں مشرقی یروشلم کے بیرونی حصوں میں محلے ہوں گے بیرونی حصوں میں “کفر عقب” اور “شعفاظ خیمے” کا علاقہ بھی شامل ہوگا۔
اس منصوبے میں حرم قدس سے فلسطینیوں کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مصلیٰ قبلہ سمیت مسجد اقصیٰ کو بھی اسرائیلی حکومت کے تحت رکھا گیا ہے ۔