اسلام آباد: سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی پھانسی کی سزا کے خلاف سابق فوجی حکمراں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے حیرت اور تحفظات کا اظہار کیا۔
پی پی پی کے مرکزی میڈیا دفتر سے جاری ایک بیان میں پارٹی کی خاتون رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیس شاہ نے کہا کہ فیصلہ سے وہ بھونچکا رہ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن قانون کی حکمرانی کے لیے نہایت بد قسمت دن ہے۔محرمہ شاہ نے کہا کہ گذشتہ ماہ جنرل پرویز مشرف کو مجرم قرار دینے والی خصوصی عدالت سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی اور اس میں ملک کی تین ہائی کورٹوں کے ججز مقرر کیے گئے تھے۔
انہوں نے خیال ظاہرکیا کہ فیصلہ کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں نہیں سپریم کورٹ میں کی جانا چاہئے تھی۔انہوں نے کہاکہ پی پی پی کے بانی اور ساقب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا کیس تو گذشتہ8سال سے سماعت کا منتظر ہے جبکہ ایک فوجی ڈکٹیٹر کی سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ چند روز میں ہی کر دیا گیا۔
ڈاکٹر شاہ نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ایم ایل این کے سنیٹر مشاہد اللہ خان نے فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے باوجود وہ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کو ،جنہوں نے اس کیس میں جنرل مشرف کو سزا سنائی تھی،خراج تحسین پیش کریں گے۔
پی ایم ایل این لیڈر نے کہا کہ پوری دنیا گواہ ہے کہ ڈکٹیٹر جنرل مشرف نے آئین کی دھجیاں بھیری تھیں اور اسے پاو¿ں تلے روند ڈالا تھا۔ اور ہر شخص نے یہ بھی دیکھا کہ فوجی سربراہ نے دھمکی دی اور پھر بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کو قتل کردیا۔