Precaution the only remedy of diabetes type 2تصویر سوشل میڈیا

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس ایک بہت بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے ۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس کے مریضوں کی تعداد میں خطےراضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ذیابیطس امراض قلب،گردوں اور دماغی واعصابی بیماریوں ،فالج اور نظر کی کمزوری کاباعث بنتی ہے۔ذیابیطس ہونے سے قبل جسمِ انسانی میں ایسی علامات رونما ہوتی ہیں جن پر توجہ کرنے اور احتیاط برتنے سے اس مرض میں مبتلا ہونے سے بچا جا سکتا ہے یا کم از کم اسے مؤخر کیاجا سکتا ہے۔ ایسی حالت میں خون میں شوگر کی مقدار نارمل سے زیادہ ہوتی ہے مگر اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ اُسے ذیابیطس کہاجا سکے۔ اسے ذیابیطس سے پہلے کی حالت یا قبل ذیابیطس کہتے
ہیں۔

ذیابیطس سے پہلے کی حالت یا ذیابیطسکے اہم اسباب میں چربی کی زیادتی یعنی موٹاپا خاص طور پر پیٹ کی چربی اور سست روی یا ورزش کا فقدان قابلِ ذکر ہیں۔ عام طور پر ذیابیطس ہونے سے پہلے کی علامات 5سال تک برقرار رہیں تو ذیابیطس ٹائپ2 ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں اچھی بات یہ ہے کہ ایسے خواتین و حضرات بروقت مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ذیابیطس ٹائپ2کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ذیابیطس کا مرض دراصل انسولین کے باقاعدہ عمل نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتاہے۔انسولین ایک ہارمون ہے جومعدہ کے پیچھے واقع عضو لبلبہ میں پیدا ہوتا ہے۔جب ہم کھانا کھاتے ہیں ہمارا لبلبہ خون میں انسولین خارج کرتا ہے۔ انسولین دورانِ خون میںشامل ہو کرشکر یعنی گلوکوز کو خلیات میں داخل کر تا ہے جس سے خون میں شوگر کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ مگر جب لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین پیدا نہ کرے یاخلیات میں انسولین کے خلاف ردِ عمل پیدا ہو جائے اور انسولین خلیات کو گلوکوز یعنی شکرمہیا نہ کر ے تو ایسی حالت کو ذیابیطس کہتے ہیں-ذیابیطس ہونے کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں جن میں سے چند ایک درج ِذیل ہیں – وزن کی زیادتی یا موٹاپا، سست روی یا ورزش کا فقدان، 45سال یا اس سے زائد عمر کے افرادمیں موروثیت یعنی ایسے افراد جن کے خاندان میں ذیابیطس ٹائپ2موروثی طور پر پایا جائے، دورانِ حمل ذیابیطس ہونا یا پیدائش کے وقت بچے کا وزن9پونڈ یا 4.1 کلو گرام سے زیادہ ہو، خواتین میں پولی سسٹک اووری سنڈروم ،جو کہ بے قاعدہ حیض ، غیر ضروری بالوں کی پیدائش کی زیادتی اور موٹاپا کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔

ایسے عوامل ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کی کمی انسولین کی مزاحمت کے خطرہ کو بڑھاتی ہے تحقیق سے واضح ہوا ہے کہ روزانہ رات کو6گھنٹے سے کم نیند ذیابیطس ٹائپ2کے خطرہ کو بڑھا سکتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر، اچھی چکنائی یعنی کی سطح میں کمی اور بُری چکنائی یا ٹرائی گلیسرائیڈ کی سطح میں زیادتی بھی ذیابیطس کا باعث بن سکتے ہیں -قبل ذیابیطس سے ذیابیطس میں منتقل ہونے کی علامات میں بہت زیادہ اور بار بار پیشاب کا آنا،پیشاب میں جھاگ کا بننا ، بار بار پیاس محسوس کرنا،وزن کم ہوتے جانا، بھوک اور پیاس کا بہت زیادہ لگنا یا بہت کم ہوجانا،نظرکے مسائل ،کھجلی،مزاج میں تبدیلی ، تھکاوٹ یعنی ہر وقت تھکے تھکے محسوس کرنا، زخم ٹھیک نہ ہوناشا مل ہےں۔ایسی صورتحال میں اپنے معالج سے فوری رابطہ کریں۔ بعض شوگرکے مریضوں میںیہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں کیونکہ ابتدائی مراحل میں علامات کم ہی ظاہر ہوتی ہیں۔امریکن ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق خون میں شوگر کی سطح کودرجِ ذیل ٹیسٹوں کی مدد سے لازمی چیک کرنا چاہیے۔ایچ بی اے آئی سی اس ٹیسٹ میں اے آئی سی کی سطح 5.7سے6.4کے درمیان ہو تو قبل ذیابیطسs) اور6.5یا اس سے زیادہ ہو تو ذیابیطس ظاہر کرتی ہے۔ایچ بی اے آئی سی ٹیسٹ آپ کی گزشتہ تین ماہ کی اوسط شوگر لیول کوظاہرکرتاہے۔ t یہ ٹیسٹ خالی پیٹ کیا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں خون میں100ملی گرام فی ڈیسی لیٹر شوگر کی مقدار نارمل ہے اور اگر100تا125ملی گرام ہو تو قبل ذیابیطس اور 126ملی گرام سے زائدہو تو ذیابیطس کی علامت ہے۔

ایک ٹیسٹ کھاناکھانے کے دو گھنٹے بعد کیا جاتاہے۔ اگر اس ٹیسٹ کی رپورٹ 140 ہو تو نارمل اوراگر140 سے 199 ہو تو قبل ذیابیطس اور 200 سے زائد سطح ذیابیطس کی علامت ہے۔اگر ذیابیطس سے پہلے یعنی ذیابیطس کی علامات پیدا ہوجائیں تو صحت مند طرزِ زندگی خون میں شوگر کی سطح کو واپس طبعی مقدار میں بدل سکتی ہے یا کم از کم اس سطح کو ذیابیطس ٹائپ2کی سطح تک بڑھنے سے روک سکتی ہے لہٰذادرجِ ذیل ہدایت پر عمل کر کے ذیابیطس سے محفوظ رہا جاسکتاہے۔کم چکنائی اور کم حراروں والی ریشہ دار غذا استعمال کریں۔ذیابیطس کے مریض چینی،میٹھے کولڈڈرنکس، سفید چاول،میدہ،سوجی،بیکری کی اشیاءزیادہ نشاستہ والی اشیائ،چکنائی اور تلی ہوئی چیزیں مکمل بندکردیں ۔پھلوں، سبزیوں اور چھلکے سمیت اناج پرزیادہ توجہ دیں،تمباکونوشی اور شراب نوشی چھوڑ دیں اورہمیشہ سادہ غذائیں کھائیں ۔تازہ کریلاکاجوس،آملہ ،کری پتہ اور سیب کاسرکہ خون اور پیشاب میں ذیابیطس کوکم کرتے ہیں ۔ہفتہ میں کم از کم 5دن روزانہ30منٹ سے ایک گھنٹہ تیز قدموں کے ساتھ پیدل چلیں یاجسمانی مشقت یاورزش لازمی کریں اور اگر آپ اس قابل نہیں کہ مسلسل ورزش کر سکیں تو اسے سارے دن میں وقفہ وقفہ سے بھی سر انجام دے سکتے ہیں، زائد وزن کم کریں۔

دوران حمل،بحالت روزہ اور دوران سفر معالج کے مشورہ سے خوراک کھائیں ۔زمانہ حمل میں خواتین بہت احتیاط کریں۔یادرکھیں کہ صحت کے اصولوں کو اپناکرذیابیطس کے ساتھ بھرپورنارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔رائل کالج آف جنرل پریکٹیشنرز بریڈ فورڈ کے ڈیابیٹک ڈاکٹر برائن کیرٹ کا کہنا ہے کہ ذیابیطس سے بچنے کے لیے یہ شعورو آگاہی ضروری ہے کہ ذیابیطس ہونے سے پہلے یعنی قبل ذیابیطس کی علامات ظاہر ہونے کے بعدصرف معمولاتِ زندگی میں مناسب تبدیلی کر کے ہم ذیابیطس جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ ذیابیطس تا حال لا علاج مرض ہے ۔ ہرطریقہ علاج میں ادویات کے ذریعے اسے صرف کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے ذیابیطس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ اس خطرناک مرض کو مزید بڑھنے سے روکاجاسکے ۔
( مضمون نگار قومی طبی کونسل (حکومت پاکستان ) کے گولڈمیڈلسٹ مستندمعالج ہیںاورپاکستان کے ماہر طبیب ہیں )

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *