اسلام آباد: یہاں حکومتی ملازمین کا احتجاج اور مظاہرہ اس وقت زبردست کامیاب ثابت ہوا جب حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم کر نے کے ساتھ ساتھ گرفتار احتجاجی ملازمین کی رہائی کے احکام بھی صادر کر دیے۔ موصول اطلاع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مظاہرے کے دوسرے روز جمعرات کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے کی منظوری دے دی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ شیخ راشد، وزیر دفاع پرویز ختک اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان پرمشتمل حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے جمعرات کی صبح وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ جس میں وزارت خزانہ کے عہدیداران نے مشاہروں میں اضافہ کی صورت میں سرکاری خزانے پر پڑنے والے بوجھ کے اعداد وشمار پیش کیے۔
اس اجلاس میں ،جس میں حکومتی ملازمین کی نمائندگی آل گورنمنٹ امپلائز الائنس کے چیر مین رحمٰن باجوہ نے کی، جہاں ایک جانب تنخواہوں میں ضافہ منظور کیا گیا وہیں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام گرفتار ملازمین کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔اس اجلاس میں صوبائی حکومتوں کے ملازمین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
قبل ازیں پولس نے ر ات بھر چھاپے مار کر جن احجتجاجی رہنماو¿ں کو گرفتار کیا تھا ان کی رہائی کے مطالبہ میں اسلام آباد کے سرکاری ملازمین نے پاکستان سکریٹریٹ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے پاک سیکرٹریٹ اور ڈی چوک کے سامنے مظاہرہ کرنے والے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے ۔
وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ مظاہروں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ لیکن ہڑتالی سرکاری ملازمین نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردست مظاہرہ کیا اورسڑک کی ناکہ بندی کر دی ۔جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے ان راستوں کو کلئیر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے ان پر پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر گن کا استعمال کیا۔
