لندن:برطانیہ کے پہلے ہندوستانی نژاد وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ماہ بعد رشی سنک کی مقبولیت برطانیہ کے ووٹروں میں بڑھ گئی ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق ووٹرز میں سنک کی مقبولیت ان کی حکمران کنزرویٹو پارٹی سے زیادہ بڑھی ہے۔ 42سالہ سونک نے ایک ایسے وقت میں عہدہ سنبھالا ہے جب کوویڈ وبائی بیماری اور روس یوکرین جنگ کی وجہ سے زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔پولیٹکل مرر کے نومبر کے شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ سروے رواں ماہ کے شروع میں کیا گیا تھا۔
سروے کے مطابق وزیر اعظم بننے کے بعد سنک کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے رہنما کیر کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کے ان کے پیغام سے لگتا ہے کہ لوگوں میں ان کی قیادت میں اعتماد پیدا ہوا ہے۔تاہم رائے عامہ کے جائزے میں یہ بھی پایا گیا کہ کنزرویٹو پارٹی کو ترجیح دینے والے لوگوں کے تناسب میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ لیبر پارٹی کو ترجیح دینے والے لوگوں کے تناسب میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں حصہ لینے والوں میں سے تقریبا نصف (47 فیصد) کا کہنا ہے کہ وہ رشی سنک کو پسند کرتے ہیں، جب کہ پانچ میں سے دو (41 فیصد) نے کہا کہ وہ سنک کو پسند نہیں کرتے۔اس کا مطلب ہے کہ سنک اس سال کے شروع میں بورس جانسن کی مقبولیت سے آگے ہیں۔ سروے کے مطابق چار میں سے صرف ایک (26 فیصد) شرکا نے کہا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی کو ترجیح دیتے ہیں۔ جون 2007 کے بعد سے یہ ان کی سب سے کم درجہ بندی ہے، جب ڈیوڈ کیمرون(اس وقت کے وزیر اعظم) کے دور میں پارٹی کو 29 فیصد نے لوگوں کی پسند تھی۔