ًًبغداد:(اے یو ایس) عراق میں ایک ایران نواز ملیشیا نے دارالحکومت بغداد میں صحت کے مراکز اور دکانوں کو نشانہ بنانے اور بند کرانے کی دھمکی دی ہے ۔
یاد رہے کہ تقریبا ایک ماہ قبل ایک اور مسلح گروپ نے بغداد میں ایک سیاحتی ہوٹل پر دھاوا بول کر وہاں موجود خواتین کو باہر نکال دیا تھا اور ان پر بے بنیاد الزامات بھی عائد کیے تھے۔ملیشیا نے جو خود کو “اھل المعروف” کا نام دیتی ہے ، اس نے اپنے بیان میں کہا کہ ان مقامات کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے ضرورت سے زیادہ سیکورٹی دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
ملیشیا نے ان مقامات کو “شر پھیلانے کے اڈے” قرار دیا۔واضح رہے کہ دارالحکومت بغداد میں کئی دکانوں اور تجارتی مراکز بالخصوص جہاں الکحل والے مشروبات فروخت ہوتے ہیں ،،، مستقل طور پر دھماکا خیز مواد کے ذریعے نشانہ بنانے کی دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے۔
یہاں کام کرنے والے افراد کو بھی دھمکایا جاتا ہے۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شراب کی منڈی پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ملیشیاؤں کی قیادت کے درمیان شدید مقابلہ جاری ہے۔
متعدد مسلح گروپ کئی ماہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے سفارتی مشنوں اور بغداد کے ہوائی اڈے کے خلاف عسکری کارروائیوں کی ذمے داریاں قبول کر رہے ہیں۔مسلح جماعتوں کے امور سے متعلق ماہرین کے مطابق یہ گروپ 15 سے 20 سال کے ان نوجوانوں کی مدد لیتے ہیں جن کا میلان دہشت گری ، شدت پسندی اور ایران میں ولایت فقیہ کی جانب ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ایک ایران نواز ملیشیا نے بغداد کے وسطی علاقے کرادہ میں ہوٹل جبل بےروت پر دھاوا بول کر وہاں موجود متعدد کارکنان کو باہر نکال دیا تھا۔اس حوالے سے مسلح گروپوں کے مقرب ذرائع ابلاغ پر جاری وڈیو کلپوں میں ملیشیا کے عناصر کو لاٹھیوں کے ذریعے ہوٹل میں کام کرنے والے افراد کو پیٹتے ہوئے دکھایا گیا۔
عراقی وزارت داخلہ نے آج تک اس دھاوے کے واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔