Prominent imam killed in Herat mosque blastتصویر سوشل میڈیا

کابل: صوبہ ہرات کی ایک مسجد میں خود کش دھماکہ میں ایک امام سمیت18افراد ہلاک اورتقریباً دو درجن دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ خود کش دھماکہ گذرگاہ مسجد میں عین اس وقت ہوا جب وہاں جمعہ کی نماز کے لیے لوگ جمع ہو رہے تھے۔ہرات کے گورنر کے ترجمان حمید اللہ متوکل نے کہا کہ جس وقت پیش امام مولوی مجیب الرحمٰن انصاری مسجد میں داخل ہو رہے تھے خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔اس دھماکے میں مولوی انصاری کے بھائی حبیب رحمان انصاری بھی ہلاک ہو گئے۔

حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی تصدیق کی ہے کہ جمعہ کو ہونے والے دھماکے میں مجیب الرحمٰن انصاری اور ان کے بھائی حیب الرحمٰن انصاری جاں بحق ہوئے ہیں۔ اگرچہ اس دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان کی صحیح تعدا د کا علم نہیں ہو سکا ہے تاہم مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ابھی تک کسی تنظیم نے اس وحشیانہ واردا ت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں بم دھماکوں کی کئی وارداتیں ہوئی ہیں جن کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے اس لیے اس دھماکے کی شک کی سوئی انہی کی طرف گھومتی ہے۔

واضح ہو کہ مولوی انصاری موجودہ حکومت کے زبردست حامی تھے اور امارات اسلامیہ کو ہدف تنقید بنانے والوں سے شدید نفرت کرتے تھے انہوں نے چند ماہ قبل دارالحکومت کابل میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ اسلامی حکومت کے خلاف کوئی چھوٹی سی کارروائی بھی کرتا ہے تو اس کا سر قلم کردیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *